ساحل، شبنم، نسیم ،میدان طیور
ساحل، شبنم، نسیم ،میدان طیور یہ رنگ یہ جھٹ پٹا یہ خنکی یہ سرور یہ رقص حیات اور دریا کے ادھر ٹوٹی ہوئی قبروں پہ ستاروں کا یہ نور
سب سے شعلہ مزاج ترقی پسند شاعر، شاعر انقلاب کے طور پر معروف
One of the most fiery progressive poets who is known as Shayar-e-Inquilab (revolutionary poet)
ساحل، شبنم، نسیم ،میدان طیور یہ رنگ یہ جھٹ پٹا یہ خنکی یہ سرور یہ رقص حیات اور دریا کے ادھر ٹوٹی ہوئی قبروں پہ ستاروں کا یہ نور
آزادئ فکر و درس حکمت ہے گناہ دانا کے لیے نہیں کوئی جائے پناہ اس اژدر تہذیب کے فرزند رشید یہ مذہب و قانون عیاذاً باللہ
خود سے نہ اداس ہوں نہ مسرور ہوں میں بالذات نہ روشن ہوں نہ بے نور ہوں میں مختار سے مختار ہے مختار ہے تو مجبور ہوں مجبور ہوں مجبور ہوں میں
باقی نہیں ایک شعور رکھنے والا صہبائے کہن سال کا چکھنے والا کیا اپنے معانی کا میں رونا روؤں الفاظ نہیں کوئی پرکھنے والا
بے نغمہ ہے اے جوشؔ ہمارا دربار اب عالم ارواح میں ٹک آؤ بھی یار یہ کون بلا رہا ہے ''ہم ہیں اے جوش'' آزادؔ شررؔ رفیعؔ شاعرؔ ابرارؔ
جانے والے قمر کو روکے کوئی ثبت کے پیک سفر کو روکے کوئی تھک کر مرے زانو پہ وہ سویا ہے ابھی روکے روکے سحر کو روکے کوئی
جینا ہے تو جینے کی محبت میں مرو غار ہستی کو نیست ہو ہو کے مرو نوع انسان کا درد اگر ہے دل میں اپنے سے بلند تر کی تخلیق کرو
اوروں کو بتاؤں کیا میں گھاتیں اپنی خود کو بھی سناتا نہیں باتیں اپنی ہر ساعت خوش ہے حال مسروقہ وقت قدرت سے چھپا رہا ہوں راتیں اپنی
میرے کمرے کی چھت پہ ہے اس بت کا مکان جلوے کا نہیں پھر بھی کوئی امکان گویا اے جوشؔ میں ہوں ایسا مزدور جو بھوک میں ہو سر پہ اٹھائے ہوئے خوان
کیا تبخ ملے گا گل فشانی کر کے کیا پائے گا توہین جوانی کر کے تو آتش دوزخ سے ڈراتا ہے انہیں جو آگ کو پی جاتے ہیں پانی کر کے