Josh Malihabadi

جوشؔ ملیح آبادی

سب سے شعلہ مزاج ترقی پسند شاعر، شاعر انقلاب کے طور پر معروف

One of the most fiery progressive poets who is known as Shayar-e-Inquilab (revolutionary poet)

جوشؔ ملیح آبادی کی غزل

    یہ نصیب شاعری ہے زہے شان کبریائی

    یہ نصیب شاعری ہے زہے شان کبریائی کہ ملے نہ زندگی بھر مجھے داد خوش نوائی بخدا عظیم تر ہے شہدا کے خون سے بھی مرے سینۂ قلم میں جو بھری ہے روشنائی یہ عجیب ماجرا ہے کہ خدیو ہفت قلزم طرف سراب دوڑے پئے قسمت آزمائی فلک اور اسے جھکائے سر منزل سفیہاں ملک آئیں جس کے در پر بہ ہوائے جبہ ...

    مزید پڑھیے

    نمایاں منتہائے سعئ پیہم ہوتی جاتی ہے

    نمایاں منتہائے سعئ پیہم ہوتی جاتی ہے طبیعت بے نیاز ہر دو عالم ہوتی جاتی ہے اٹھی جاتی ہے دل سے ہیبت آلام روحانی جراحت بہر قلب زار مرہم ہوتی جاتی ہے کنارا کر رہا ہے روح سے ہیجان سرتابی کہ گردن جستجو کے شوق میں خم ہوتی جاتی ہے جنوں کا چھا رہا ہے زندگی پر اک دھندلکا سا خرد کی روشنی ...

    مزید پڑھیے

    ساری دنیا ہے ایک پردۂ راز

    ساری دنیا ہے ایک پردۂ راز اف رے تیرے حجاب کے انداز موت کو اہل دل سمجھتے ہیں زندگانی عشق کا آغاز مر کے پایا شہید کا رتبہ میری اس زندگی کی عمر دراز کوئی آیا تری جھلک دیکھی کوئی بولا سنی تری آواز ہم سے کیا پوچھتے ہو ہم کیا ہیں اک بیاباں میں گمشدہ آواز تیرے انوار سے لبالب ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    موج دریا پہ چھا رہا ہے یہ کون

    موج دریا پہ چھا رہا ہے یہ کون سیج پر رسمسا رہا ہے یہ کون صبح پنگھٹ پہ ہو رہی ہے طلوع رخ سے کاکل ہٹا رہا ہے یہ کون ادھ کھلی انکھڑیوں کو مل مل کر جوئے‌ پل میں نہا رہا ہے یہ کون بوجھل انفاس کے تلاطم سے بے صدا جھنجھنا رہا ہے یہ کون آنچ گویا ہوا میں زیر و زبر نیند میں سنسنا رہا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    صیاد دام زلف سے مجھ کو رہا کرے

    صیاد دام زلف سے مجھ کو رہا کرے وہ دن تمام عمر نہ آئے خدا کرے لے دے کے رہ گیا ہے یہی ایک آسرا ایسا کبھی نہ ہو کہ وہ ترک وفا کرے مجھ بے نوا کے ناز اٹھائے وہ نازنیں سلطان اور کاوش قرب گدا کرے دامان بوئے کاکل شب رنگ چھوڑ دے یا رب کبھی یہ ظلم نہ باد صبا کرے جس کے مرض پہ صحت عالم نثار ...

    مزید پڑھیے

    پھر آشنائے لذت درد جگر ہیں ہم

    پھر آشنائے لذت درد جگر ہیں ہم پھر محرم کشاکش ہر خیر و شر ہیں ہم ہر سانس دے رہی ہے خبر کائنات کی پھر بادۂ جمال سے یوں بے خبر ہیں ہم پھر عشق کی نظر میں ہے معشوقیت کا ناز پھر حسن دل نواز سے شیر و شکر ہیں ہم جینے کے اشتیاق سے ہے پھر رمیدگی پھر سینۂ حیات میں عزم سفر ہیں ہم ہشیار باش ...

    مزید پڑھیے

    للہ الحمد کہ دل شعلہ فشاں ہے اب تک

    للہ الحمد کہ دل شعلہ فشاں ہے اب تک پیر ہے جسم مگر طبع جواں ہے اب تک برف باری ہے مہ و سال کی سر پر لیکن خون میں گرمئ پہلوئے بتاں ہے اب تک سر پہ ہر چند مہ و سال کا غلطاں ہے غبار فکر میں تاب و تب کاہکشاں ہے اب تک کب سے نبضوں میں وہ جھنکار نہیں ہے پھر بھی شعر میں زمزۂ آب رواں ہے اب ...

    مزید پڑھیے

    تجربے کے دشت سے دل کو گزرنے کے لیے

    تجربے کے دشت سے دل کو گزرنے کے لیے روز اک صورت نئی ہے غور کرنے کے لیے جب کوئی بنتا ہے لاکھوں ہستیوں کو میٹ کر صبح تاروں کو دباتی ہے ابھرنے کے لیے حامل اسرار فطرت ہوں گدا بھی ہوں تو کیا بات یہ کافی ہے مجھ کو فخر کرنے کے لیے روح کو چمکا خودی کو توڑ کر زینے بنا دو یہ تدبیریں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    آزادہ منش رہ دنیا میں پروائے امید و بیم نہ کر

    آزادہ منش رہ دنیا میں پروائے امید و بیم نہ کر جب تک نہ ملیں فطرت کے قدم خم دیکھ سر تسلیم نہ کر سینے میں ہے اس کے سوز اگر شیطاں کے قدم لے آنکھوں پر بیگانۂ درد دل ہے اگر جبریل کی بھی تعظیم نہ کر کتنی ہی شعاعیں ابر میں ہوں خورشید جنوں پر ایماں لا کتنے ہی دلائل روشن ہوں دانش کو کبھی ...

    مزید پڑھیے

    سبو اٹھا کہ فضا سیم خام ہے ساقی

    سبو اٹھا کہ فضا سیم خام ہے ساقی فراز کوہ پہ ماہ تمام ہے ساقی چنے ہوئے ہیں پیالے جھکی ہوئی بوتل نیا قعود نرالا قیام ہے ساقی بہ ناز مغچگان و بہ فیض نعرۂ ہو ہمائے ارض و سما زیر دام ہے ساقی فضا پہ نہر پرافشان تاب حور و طہور غنا میں شہر قصور و خیام ہے ساقی یہ کون شاہد مستی فروش و ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5