جانے والے قمر کو روکے کوئی جوشؔ ملیح آبادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جانے والے قمر کو روکے کوئی ثبت کے پیک سفر کو روکے کوئی تھک کر مرے زانو پہ وہ سویا ہے ابھی روکے روکے سحر کو روکے کوئی