Josh Malihabadi

جوشؔ ملیح آبادی

سب سے شعلہ مزاج ترقی پسند شاعر، شاعر انقلاب کے طور پر معروف

One of the most fiery progressive poets who is known as Shayar-e-Inquilab (revolutionary poet)

جوشؔ ملیح آبادی کی رباعی

    شوہر کی گمراہی

    یونس سلیم صاحب کی اہلیہ کراچی گئیں تو جوش صاحب سے ملنے کے لئے تشریف لے گئیں ۔ جوش صاحب نے پہلے تو یونس صاحب کی خیر و عافیت دریافت کی اور اس کے بعد کہنے لگے کہ یونس آدمی تو اچھا ہے لیکن آج کل اس میں نقص پیدا ہوگیا ہے ۔ ایک تو نماز بہت پڑھنے لگا ہے اور دوسرے اچھی بھلی صورت کو داڑھی ...

    مزید پڑھیے

    رنڈی والا باغ

    جوش صاحب پل بنگش کے جس محلہ میں آکر رہے اس کا نام تقسیم وطن کے بعد سے ’’نیا محلہ پڑگیا تھا ۔ وہاں سکونت اختیار کرنے کے بعد جوش صاحب کو معلوم ہوا کہ پہلے اس کا نام ’’رنڈی والا باغ‘‘تھا ۔ بڑی اداسی سے کہنے لگے ۔ ’’کیا بد مذاق لوگ ہیں ! کتنا اچھا نام بدل کر رکھ دیا۔‘‘

    مزید پڑھیے

    بیگم جوش کی ناراضگی

    جوش کو شراب پینے کی عادت تھی ، لہذا شام ہوتے ہی ان کی بیگم اندر سے پیگ بنا بنا کر بھجواتیں جنہیں وہ چار گھنٹے میں ختم کردیتے اور اس کام سے فارغ ہوکر کھانا کھاتے ۔ ایک شام آزاد انصاری بھی ان کے ساتھ تھے ۔ بیگم جوش کو آزاد سے حد درجہ کراہت تھی اور ان کی موجودگی سے وہ سخت آزردہ خاطر ...

    مزید پڑھیے

    منافقت کا اعتراف

    کسی مشاعرے میں ایک نو مشق شاعر اپنا غیر موزوں کلام پڑھ رہے تھے ۔ اکثر شعراء آداب محفل کو ملحوظ رکھتے ہوئے خاموش تھے ۔لیکن جوش ملیح آبادی پورے جوش و خروش سے ایک ایک مصرعہ پرداد تحسین کی بارش کیے جارہے تھے ۔ گوپی ناتھ امن نے ٹوکتے ہوئے پوچھا: ’’قبلہ ! یہ آپ کیا کررہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    تلخ و شیریں

    منموہن تلخ نے جوش ملیح آبادی کو فون کیا اور کہا: ’’میں تلخ بول رہا ہوں جوش صاحب نے جواب دیا’’کیا حرج ہے اگر آپ شیریں بولیں۔‘‘

    مزید پڑھیے

    داڑھی کا کمال

    جن دنوں جوش ملیح آبادی حیدر آباد میں رہائش پذیر تھے، فانی بدایونی بھی مستقلاً وہیں رہنے لگے تھے۔ایک بار فانی کے صاحبزادے بھی حیدرآباد آگئے ۔ انہیں غالباً حکمت سے لگاؤ تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے داڑھی رکھی تھی ۔ عموماً یہی ہوتا رہا ہے کہ باپ داڑھی رکھتے ہیں اور بیٹے صفا چٹ ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    خواہش دیدار

    بمبئی میں جوش صاحب ایک ایسے مکان میں ٹھہرے جس میں اوپر کی منزل پر ایک اداکارہ رہتی تھی۔ مکان کی کچھ ایسی ساخت تھی کہ انہیں دیدار نہ ہوسکتا تھا ، لہذا انہوں نے یہ رباعی لکھی: میرے کمرے کی چھت پہ ہے اس بت کا مکان جلوے کا نہیں ہے پھر بھی کوئی امکان گویا اے جوش میں ہوں ایسا مزدور جو ...

    مزید پڑھیے

    ہجڑہ اور کوک شاستر

    پنڈت ہری چندا اختر صوفی منش ہونے کے باوجود اہل خرابات کی رفاقت کا دم بھرتے تھے ۔ ایک رات جوش ملیح آبادی کی قیادت میں دوسرے میگسار شاعروں کے ساتھ آپ بھی ایک شراب خانے میں چلے گئے ۔ ان کے علاوہ باقی سب حضرات پینے پلانے میں مصروف ہوگئے تو جوش صاحب نے یکدم حیران ہوکر اختر صاحب کی طرف ...

    مزید پڑھیے

    پدری زبان میں خط

    جوش نے پاکستان میں ایک بہت بڑے وزیر کو اردو میں خط لکھا، لیکن اس کا جواب انہوں نے انگریزی میں ارسال فرمایا۔ جواب الجواب میں جوش نے انہیں لکھا: ’’جناب والا‘ میں نے تو آپ کو اپنی مادری زبان میں خط لکھا تھا ، لیکن آپ نے اس کا جواب اپنی پدری زبان میں تحریر فرمایا ہے ۔‘‘

    مزید پڑھیے

    مولانا پر سنگ ساری

    ایک مولانا کے جوش ملیح آبادی سے بہت اچھے تعلقات تھے ۔ کئی روز کی غیر حاضری کے بعد ملنے آئے تو جوش صاحب نے وجہ پوچھی۔ ’’کیا بتاؤں جوش صاحب۔پہلے ایک گردے میں پتھری تھی ، اس کا آپریشن ہوا ۔ اب دوسرے گردے میں پتھری ہے ۔‘‘ ’’میں سمجھ گیا ۔‘‘جوش صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا۔’’اللہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2