سات ستمبر کو کیا ہوا تھا؟؟
1953ء میں جاری ہونے والی ختم نبوت تحریک بالآخر 1974ء میں منتج ہوئی
1953ء میں جاری ہونے والی ختم نبوت تحریک بالآخر 1974ء میں منتج ہوئی
ہر نبی اور ہر آسمانی کتاب نے اپنی امت کو اپنے بعد پیش آنے والے حالات کے بارے میں اطلاعات دی ہیں۔کتب آسمانی میں یہ اطلاعات بہت تفصیل سے بیان کی گئی ہیں۔گزشتہ مقدس کتب میں اگرچہ انسانوں نے اپنی طرف سے بہت سی تبدیلیاں کر دیں ،اپنی مرضی کی بہت سی نئی باتیں ڈال کر تو اپنی مرضی کے خلاف کی بہت سی باتیں نکال دیںلیکن اس کے باوجود بھی جہاں عقائد کی جلتی بجھتی حقیقتوں سے آج بھی گزشتہ صحائف کسی حد تک منور ہیں وہاں آخری نبی ﷺ اور قیامت کی پیشین گوئیاں بھی ان تمام کتب میں موجود ہے۔
دنیا میں اربوں انسان پیدا ہوئے ، اور پیدا ہوتے رہے گے، لیکن آسمان کی اس چھت کے نیچے اور زمین کے اس سینے پر تمام معلوم اور نامعلوم جہانوں میں صرف ایک ہی ہستی ایسی ہے کہ جس کی حیات طیبہ، تاریخ انسانی کا بہترین عہد ہے۔ جس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اتنا قیمتی ہے کہ سارے انسانوں کے سارے اوقات بھی اس کی گرد پا کو نہیں پہنچ سکتے۔ وہ بہترین دور، وہ مبارک اوقات، وہ قیمتی گھڑیاں، خاتم المرتبت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیں۔
محترم ڈاکٹر اسرار احمدصاحب ؒ کا شمار علامہ اقبال ؒ کے عقیدت مندوں اور شارحین میں میں ہوتا ہے۔انھوں نے سید نذیر نیازی کا حوالہ دے کر ایک واقعہ بیان کیا ہے جس میں علامہ اقبال ؒ نے بتایا تھا کہ انھوں نے خودی کا تصور کہاں سے اخذ کیا تھا۔
اقبال کے ناقدین میں بعض لوگ ان کے تصورِ وطنیت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔۔۔اور بعض ان کو وطن پرست کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ علامہ اقبال کو مصورِ پاکستان بھی کہا جاتا ہے کہ انھوں نے پہلی بار علیحدہ وطن کا تصور پیش کیا۔۔۔۔آخر حقیقت کیا ہے؟ کیا علامہ اقبال واقعی وطن پرستی یا وطنیت کے مخالف تھے۔۔۔؟ اس تحریر میں اس سوال کا جواب بیان کیا گیا ہے۔
کلام اقبال: خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان، نئی آن
کلامِ اقبال: عقابی شان سے جھپٹے تھے جو بے بال و پر نکلے
کلامِ اقبال: تو رازِ کن فکاں ہے اپنی آنکھوں پرعیاں ہو جا
علامہ اقبال برصغیر پاک و ہند کی بیسویں صدی کی سب سے قد آور شخصیات میں سے ہیں ان کے خطوط کا مطالعہ کرنے سے مختلف موضوعات پر ان کے خیالات و نظریات کھل کر سامنے آتے ہیں جو ان کی شاعری میں اجمالاً بیان ہوئے ہیں۔ ان مکاتیب میں اقبال علمی ، ادبی ، سیاسی ، مذہبی اور تاریخی مسائل میں اپنے حکیمانہ نکتہ نظر پیش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ ان کے خطوط کی روشنی میں ان کی شخصیت کے پانچ رنگ اس تحریر میں پیش کیے جارہے ہیں۔