اے رونق لالہ زار واپس آ جا
اے رونق لالہ زار واپس آ جا اے دولت برگ و بار واپس آ جا ایسے میں کہ نو بہار ہے خلد بدوش اے نازش نو بہار واپس آ جا
سب سے شعلہ مزاج ترقی پسند شاعر، شاعر انقلاب کے طور پر معروف
One of the most fiery progressive poets who is known as Shayar-e-Inquilab (revolutionary poet)
اے رونق لالہ زار واپس آ جا اے دولت برگ و بار واپس آ جا ایسے میں کہ نو بہار ہے خلد بدوش اے نازش نو بہار واپس آ جا
مفلوج ہر اصطلاح ایماں کر دے فردوس کو رہن طاق نیساں کر دے ساقی ہے مغنی ہے چمن ہے مے ہے اس نقد پہ سو ادھار قربان کر دے
تھے پہلے کھلونوں کی طلب میں بیتاب پھر حسن کے جلووں سے رہے بے خور و خواب اب ہیں زن و فرزند پہ دل سے قربان بوڑھے ہیں مگر ہنوز بچے ہیں جناب
وہ آئیں تو ہوگی تمناؤں کی عید مے زہرہ بنی تو روح مستیٔ ناہید ارمان بڑے گلے میں ڈھولک ڈالے تھرکی کولہے پہ ہات رکھ کر امید
افسوس شراب پی رہا ہوں تنہا غلطاں بہ سبو تمام خون فن ہا ٹھٹھری ہوئی ساغر میں نظر آتی ہے صہبا رضی اللہ تعالیٰ عنہا
ہر رنگ میں ابلیس سزا دیتا ہے انسان کو بہر طور دغا دیتا ہے کر سکتے نہیں گنہ جو احمق ان کو بے روح نمازوں میں لگا دیتا ہے
جلووں کی ہے بارگاہ میرے دل میں غلطیدہ ہیں مہر و ماہ میرے دل میں اس دور خرد میں عشق گم ہو جاتا ملتی نہ اگر پناہ میرے دل میں
ممنوع شجر سے لطف پیہم لینے عصیاں کی گھنی چھاؤں میں پھر دم لینے مشہور کرو کاشمر آ پہنچا جوشؔ اللہ سے انتقام آدم لینے
کل رات گئے عین طرب کے ہنگام سایہ وہ پڑا پشت سے آ کر سر جام تم کون ہو ''جبریل ہوں'' کیوں آئے ہو سرکار فلک کے نام کوئی پیغام
پر ہول شکم عریض سینے والو خوں قوم تہی دست کا پینے والو تم اہل خرد سے کیوں نہ رکھوگے عناد خیرات پر احمقوں کی جینے والو