شاعری

اگر مزاج ہی میں گرد گرد ہونا تھا

اگر مزاج ہی میں گرد گرد ہونا تھا تو پھر جناب کو صحرا نورد ہونا تھا اسے پسند بہت نیلے والے پتھر ہیں مجھے عقیق نہیں لاجورد ہونا تھا تمہیں یہ شہر بسانے کی کیا ضرورت تھی تمہیں تو اپنے قبیلے کا فرد ہونا تھا یہ ایک سوچ مسلسل جلا رہی تھی مجھے مرے خیال کے موسم کو سرد ہونا تھا سحرؔ ...

مزید پڑھیے

خامشی سے کہو ذرا خاموش

خامشی سے کہو ذرا خاموش سن رہا ہے مرا خدا خاموش ایک میں ہی تھا بولنے والا وہ بھی تو نے کرا دیا خاموش کر رہی تھی کلام خاموشی اس لیے ہونا پڑ گیا خاموش میں نے دیکھا ہے لوگ ہوتے ہیں اس سے کر کے مکالمہ خاموش زندگی کی یہی کہانی ہے ابتدا شور انتہا خاموش گفتگو کرنی تھی مجھے لیکن میں ...

مزید پڑھیے

ہجرت بھی وہی نقل مکانی بھی وہی ہے

ہجرت بھی وہی نقل مکانی بھی وہی ہے ہم خانہ بدوشوں کی کہانی بھی وہی ہے یہ شاعری کرنا کوئی آسان ہے یارو جو بات چھپانی ہے بتانی بھی وہی ہے کمرے میں ترے ہجر کے جالے بھی وہی ہیں دیوار پہ تصویر پرانی بھی وہی ہے گھر بھی ہے ابھی تک تری خوشبو سے معطر آنگن میں مرے رات کی رانی بھی وہی ...

مزید پڑھیے

یہ طے ہے میں اپنے مطابق نہیں تھا

یہ طے ہے میں اپنے مطابق نہیں تھا تو کیا زندگی کے موافق نہیں تھا نئی تو یہاں ایک شے بھی نہیں تھی مگر کچھ یہاں حسب سابق نہیں تھا تمہاری ہر اک بات جھوٹی بھی سچ ہے مرے دوستو میں ہی صادق نہیں تھا کسی کی نظر کار فرما تھی مجھ میں مقلد رہا ہوں محقق نہیں تھا تھا شہر محبت محبت سے ...

مزید پڑھیے

شاعری میں نئی جہت رکھی

شاعری میں نئی جہت رکھی میں نے اپنی الگ لغت رکھی کوئی تعمیر کس طرح ہوتی ساری بنیاد تھی غلط رکھی مجھ کو بخشا نہیں کمال کوئی اس نے مجھ میں یہی صفت رکھی مال خیرات کر دیا سارا صرف کشکول میں بچت رکھی اس نے چاہا غلام بن جاؤں سامنے میرے سلطنت رکھی پہلے پہلی پرت بچھائی اور اور پھر ...

مزید پڑھیے

تیرا آنچل نہیں ہوتا ہے

تیرا آنچل نہیں ہوتا ہے ابر بادل نہیں ہوتا ہے بارشیں تو بہت ہوتی ہیں دشت جل تھل نہیں ہوتا ہے مستقل ہے یہ کیسی کمی کچھ مکمل نہیں ہوتا ہے زندگی جب تلک رہتی ہے مسئلہ حل نہیں ہوتا ہے صرف اس کے شجر ہوتے ہیں صبر کا پھل نہیں ہوتا ہے ایک جنگل نظر آنے سے شہر جنگل نہیں ہوتا ہے اس کو ...

مزید پڑھیے

میکدے سے ایاغ لے آئے

میکدے سے ایاغ لے آئے ہم بھی اپنا سراغ لے آئے کچھ نہیں بس تمہاری محفل سے بد گمانی کے داغ لے آئے بات دل کی تھی دل سے ہو جاتی بیچ میں تم دماغ لے آئے خانۂ دل میں روشنی کے لیے ہم فلک سے چراغ لے آئے ہم نکل کر حصار جاں سے سحرؔ زندگی میں فراغ لے آئے

مزید پڑھیے

بزم جہان شوق کا محور بھی میں ہی تھا

بزم جہان شوق کا محور بھی میں ہی تھا اوراق دل پہ حرف مکرر بھی میں ہی تھا جتنے بھی عکس تھے مرے اطراف میرے تھے اندر بھی آئنے کے میں باہر بھی میں ہی تھا برسوں سے جس پہ کوئی بھی دستک نہیں ہوئی اس شہر بے چراغ میں وہ در بھی میں ہی تھا میں نے ہی اس کے حسن کو بخشی تھی دل کشی اس پیکر جمال کا ...

مزید پڑھیے

ربط پیدا ہو گیا تھا

ربط پیدا ہو گیا تھا دشت دریا ہو گیا تھا وقت کے اس آئنے میں عکس بوڑھا ہو گیا تھا عمر آدھی رہ گئی تھی کام دگنا ہو گیا تھا میں حقیقی زندگی میں خواب جیسا ہو گیا تھا لوگ مل کر جا رہے تھے وقت پورا ہو گیا تھا درد باقی تھا بدن میں زخم اچھا ہو گیا تھا بات پوری ہو چکی تھی ذہن چورا ہو گیا ...

مزید پڑھیے

دین داری کر رہے تھے

دین داری کر رہے تھے ہوشیاری کر رہے تھے لوگ اپنے ہلکے پن سے خود کو بھاری کر رہے تھے لازمی ہر کام اپنا اختیاری کر رہے تھے پھول جیسے لوگ ہم پر سنگ باری کر رہے تھے جمع ٹوٹے خواب کی بس ریز گاری کر رہے تھے چاہتے تھے جو نہ رونا آہ و زاری کر رہے تھے اونچے قد کے سائے مجھ میں خوف طاری ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1059 سے 4657