تیرا آنچل نہیں ہوتا ہے
تیرا آنچل نہیں ہوتا ہے
ابر بادل نہیں ہوتا ہے
بارشیں تو بہت ہوتی ہیں
دشت جل تھل نہیں ہوتا ہے
مستقل ہے یہ کیسی کمی
کچھ مکمل نہیں ہوتا ہے
زندگی جب تلک رہتی ہے
مسئلہ حل نہیں ہوتا ہے
صرف اس کے شجر ہوتے ہیں
صبر کا پھل نہیں ہوتا ہے
ایک جنگل نظر آنے سے
شہر جنگل نہیں ہوتا ہے
اس کو تفصیل سے پڑھتا ہوں
جو مفصل نہیں ہوتا ہے
بات کرتے ہیں صدیوں کی ہم
پاس اک پل نہیں ہوتا ہے