ربط پیدا ہو گیا تھا

ربط پیدا ہو گیا تھا
دشت دریا ہو گیا تھا


وقت کے اس آئنے میں
عکس بوڑھا ہو گیا تھا


عمر آدھی رہ گئی تھی
کام دگنا ہو گیا تھا


میں حقیقی زندگی میں
خواب جیسا ہو گیا تھا


لوگ مل کر جا رہے تھے
وقت پورا ہو گیا تھا


درد باقی تھا بدن میں
زخم اچھا ہو گیا تھا


بات پوری ہو چکی تھی
ذہن چورا ہو گیا تھا


خامشی بڑھنے لگی تھی
شور اتنا ہو گیا تھا


کچھ نہیں تھا میں سحرؔ بس
دل گرفتہ ہو گیا تھا