میکدے سے ایاغ لے آئے

میکدے سے ایاغ لے آئے
ہم بھی اپنا سراغ لے آئے


کچھ نہیں بس تمہاری محفل سے
بد گمانی کے داغ لے آئے


بات دل کی تھی دل سے ہو جاتی
بیچ میں تم دماغ لے آئے


خانۂ دل میں روشنی کے لیے
ہم فلک سے چراغ لے آئے


ہم نکل کر حصار جاں سے سحرؔ
زندگی میں فراغ لے آئے