شاعری

سونا سونا دل کا مجھے نگر لگتا ہے

سونا سونا دل کا مجھے نگر لگتا ہے اپنے سائے سے بھی آج تو ڈر لگتا ہے بانٹ رہا ہے دامن دامن میری چاہت اپنا دل بھی کسی سخی کا در لگتا ہے محرومی نے جہاں بسیرا ڈھونڈ لیا ہے مجھ کو تو وہ گھر بھی اپنا گھر لگتا ہے میری بربادی میں حصہ ہے اپنوں کا ممکن ہے یہ بات غلط ہو پر لگتا ہے جوشؔ ہوں ...

مزید پڑھیے

ہر ملاقات میں لگتے ہیں وہ بیگانے سے

ہر ملاقات میں لگتے ہیں وہ بیگانے سے فائدہ کیا ہے بھلا ایسوں کے یارانے سے کچھ جو سمجھا تو مجھے سب نے ہی عاشق سمجھا بات یہ خوب نکالی مرے افسانے سے زندگی اپنی نظر آنے لگی صرف سراب کبھی گزرے جو دل زار کے ویرانے سے ایک پل بھی نہ ٹھہر پاؤ گے اے سنگ زنو کوئی پتھر کبھی لوٹ آیا جو دیوانے ...

مزید پڑھیے

چاندنی رات میں اندھیرا تھا

چاندنی رات میں اندھیرا تھا اس طرح بے بسی نے گھیرا تھا میرے گھر میں بسی تھی تاریکی گھر سے باہر مگر سویرا تھا وہ کسی اور کا ہوا ہے آج وہ جو کل تک تو صرف میرا تھا اڑ گئے آس کے سبھی پنچھی جن کا دل میں مرے بسیرا تھا بس وہیں جوشؔ کا مزار ہے آج کل جہاں بے وفا کا ڈیرا تھا

مزید پڑھیے

کوئی شکوہ تو زیر لب ہوگا

کوئی شکوہ تو زیر لب ہوگا کچھ خموشی کا بھی سبب ہوگا میں بھی ہوں بزم میں رقیب بھی ہے آخری فیصلہ تو اب ہوگا آئیں مے خانہ میں کبھی واعظ حور بھی ہوگی اور سب ہوگا بول اے میرے دل کی تاریکی تیرا سورج طلوع کب ہوگا سنتا ہوگا صدائیں اس دل کی شام تنہائی میں وہ جب ہوگا کب چھٹیں گی یہ ...

مزید پڑھیے

آہ بھی حرف دعا ہو جیسے

آہ بھی حرف دعا ہو جیسے اک دکھی دل کی صدا ہو جیسے وہ ہے خاموش تو یوں لگتا ہے ہم سے رب روٹھ گیا ہو جیسے نام لکھ لکھ کے مٹاتا ہے مرا یہ بھی اک نقش وفا ہو جیسے دل کے آئینے میں ہے اک چہرہ کوئی شے ڈھونڈ رہا ہو جیسے زندگی اونگھ رہی ہے اے جوشؔ کسی مفلس کا دیا ہو جیسے

مزید پڑھیے

نہ سوچنا کہ زمانے سے ڈر گئے ہم بھی

نہ سوچنا کہ زمانے سے ڈر گئے ہم بھی تری تلاش میں غیروں کے گھر گئے ہم بھی چرا لیں ہم سے بھی اس خود پرست نے آنکھیں دل حبیب سے آخر اگر گئے ہم بھی پسیجا دل نہ کسی کا ہمارے اشکوں سے ہر آستاں پہ لیے چشم تر گئے ہم بھی جو دیکھا کلیوں کو تجھ پر نثار ہوتے ہوئے تو رنگ بن کے فضا میں بکھر گئے ہم ...

مزید پڑھیے

ممکن ہے شب ہجر دعا کا نہ اثر ہو

ممکن ہے شب ہجر دعا کا نہ اثر ہو ہے رات وہ کیا رات کہ جس کی نہ سحر ہو ٹھکرا کے چلے جانا ہے برحق تمہیں لیکن بس رکھنا خیال اتنا جہاں کو نہ خبر ہو وہ شب جو ستاروں سے بھری ہو تو ہمیں کیا پہلو میں اگر تیرے مری شب نہ بسر ہو گرجا ہے بڑے زور سے بادل ذرا دیکھو بجلی سے گری جس پہ کہیں میرا نہ ...

مزید پڑھیے

جب کبھی ذکر یار کا آیا

جب کبھی ذکر یار کا آیا ایک جھونکا بہار کا آیا عشق کچے گھڑے پہ ڈوب گیا لمحہ جب انتظار کا آیا آ گئے دل میں وسوسے کتنے وقت جب اعتبار کا آیا پاس تیر و کماں نہ تھے اپنے جب بھی موسم شکار کا آیا ہم نے ٹھکرا دیا جہاں کو جوشؔ مرحلہ جب وقار کا آیا

مزید پڑھیے
صفحہ 4657 سے 4657