شاعری

نظارۂ نگاہ کا عنواں بدل گیا

نظارۂ نگاہ کا عنواں بدل گیا وہ کیا گئے کہ رنگ گلستاں بدل گیا جوش جنون عشق کا ساماں بدل گیا داماں پہ ہاتھ تھا کہ گریباں بدل گیا محسوس کر رہا ہوں ہر انساں کو اجنبی وہ کیا بدل گئے کہ ہر انساں بدل گیا گزرا ہر انقلاب سے دور جنوں مگر داماں بدل گیا کہ گریباں بدل گیا وحشت نواز اب وہ ...

مزید پڑھیے

نگاہ اہل جہاں میں شکستہ حال ہوں میں

نگاہ اہل جہاں میں شکستہ حال ہوں میں جواب جس کا نہیں ہے وہ اک سوال ہوں میں بلند ہوں تو سر عرش ذوالجلال ہوں میں جو پست ہوں تو پھر اک فرش پائمال ہوں میں بھلا سکیں گے ابد تک نہ اہل درد مجھے جہان عشق و محبت میں لا زوال ہوں میں مرا مقام ہر اک دل میں ہے جداگانہ اگر یقین نہیں ہوں تو ...

مزید پڑھیے

جب تلک دل امام تھا ہی نہیں

جب تلک دل امام تھا ہی نہیں کوئی عالی مقام تھا ہی نہیں مستقل ایک بے ثباتی ہے کچھ یہاں پر مدام تھا ہی نہیں آؤ اس کا خطاب سنتے ہیں وہ جو محو کلام تھا ہی نہیں چلتے چلتے میں آ گیا ہوں یہاں ورنہ تجھ سے تو کام تھا ہی نہیں پی رہا تھا میں اس کی آنکھوں سے میکدے میں تو جام تھا ہی نہیں اپنی ...

مزید پڑھیے

کیا کبھی ان سے بات کی ہے

کیا کبھی ان سے بات کی ہے جی بڑی احتیاط کی ہے تم کبھی دن کو مت سنانا وہ کہانی جو رات کی ہے زندگی نے سوال پوچھا کوئی صورت نجات کی ہے ڈھل گیا ہے شباب اس کا ورنہ وہ میرے ساتھ کی ہے تو سمجھتا ہے صرف تو نے صرف تو نے حیات کی ہے

مزید پڑھیے

کہاں یہ اوس نہیں آفتاب کی زد میں

کہاں یہ اوس نہیں آفتاب کی زد میں زمانہ آج بھی ہے انقلاب کی زد میں ظہور زاویۂ قائمہ سے ہے ثابت یہ کائنات ہے علم الحساب کی زد میں اگرچہ ان کی تسلی میں ہے یقیں شامل دل حزیں ہے مگر اضطراب کی زد میں میں اپنے نالۂ بے اختیار کے قرباں جو نغمہ بن کے نہ آیا رباب کی زد میں وہ دشت جس میں ...

مزید پڑھیے

تو نہیں تو زندگی آزار ہے تیرے بغیر

تو نہیں تو زندگی آزار ہے تیرے بغیر زندگی زندہ دلی پر بار ہے تیرے بغیر زندگانی سے کسے انکار ہے تیرے بغیر زندگانی ہے مگر بے کار ہے تیرے بغیر آ کہ پیہم اب یہ حال زار ہے تیرے بغیر ہر نفس اک تیز رو تلوار ہے تیرے بغیر ننگ ہو کیوں کر نہ میرے واسطے دنیا مری زندگی میری مجھے خود عار ہے ...

مزید پڑھیے

فضا خموش زمین دنگ آسماں چپ ہے

فضا خموش زمین دنگ آسماں چپ ہے زمانہ چیخ رہا ہے مگر جہاں چپ ہے ٹٹولتا ہوں در طاق اجنبی کی طرح مرے مکاں کے اندھیروں میں شمع داں چپ ہے اسی سے خطرہ افشائے راز ہے درپیش وہ آدمی جو ہمارے ہی درمیاں چپ ہے بہت سنبھل کے گزر زندگی کے لمحوں سے نہ جانے گر پڑے کب ریت کا مکاں چپ ہے نگاہ میں ...

مزید پڑھیے

شعور ہوش سے بیگانہ کہہ دیا ہوتا

شعور ہوش سے بیگانہ کہہ دیا ہوتا ذرا سی بات تھی دیوانہ کہہ دیا ہوتا ہوئی یہ خیر نہ دیکھا مری طرف ورنہ نگاہ شوق نے افسانہ کہہ دیا ہوتا اگر نہ ہوتیں ان آنکھوں کی مستیاں مخصوص تو عام لوگوں نے مے خانہ کہہ دیا ہوتا کہا ہر ایک نے مجھ کو تمہارا دیوانہ کبھی تو تم نے بھی دیوانہ کہہ دیا ...

مزید پڑھیے

تیری دستک کی آس دروازے

تیری دستک کی آس دروازے شام سے ہیں اداس دروازے پھر بھی باہر قدم نہیں رکھا تھے مرے آس پاس دروازے اس کے آنگن میں جا کے کھلتے ہیں میری قسمت کے خاص دروازے کوئی آواز سن نہیں سکتا جب کہ لیتے ہیں سانس دروازے اس کے گھر میں خموش دیواریں میرے گھر میں اداس دروازے اس گلی کی طرف نہیں ...

مزید پڑھیے

بات کی جب عشق نے تہذیب کی

بات کی جب عشق نے تہذیب کی تیرے غم میں روز اک تقریب کی زندگی کو نظم کرنے کے لیے میں نے ہر حربے سے اک ترتیب کی چل پڑا پھر سلسلہ تعمیر کا کچھ نہیں بس تھوڑی سی تخریب کی بھول جانا چاہتے تھے سو اسے یاد کرنے کی کوئی ترکیب کی پہلے اپنے آپ کو سچا کہا اور پھر ہر بات کی تکذیب کی سارے قصے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1058 سے 4657