شاعری میں نئی جہت رکھی
شاعری میں نئی جہت رکھی
میں نے اپنی الگ لغت رکھی
کوئی تعمیر کس طرح ہوتی
ساری بنیاد تھی غلط رکھی
مجھ کو بخشا نہیں کمال کوئی
اس نے مجھ میں یہی صفت رکھی
مال خیرات کر دیا سارا
صرف کشکول میں بچت رکھی
اس نے چاہا غلام بن جاؤں
سامنے میرے سلطنت رکھی
پہلے پہلی پرت بچھائی اور
اور پھر دوسری پرت رکھی
تھک گیا میں تو جھانک کر دیکھا
مجھ میں چلنے کی تھی سکت رکھی