نگہت صاحبہ کی نظم

    پھولوں کی سیج پر

    جب تم وہ پڑھنا چاہتے ہو جو مجھے لکھنا نہیں آتا اور ناامید ہو کر اپنے چہرے کے نقوش بدل دیتے ہو ہماری آنکھوں کے بیچ سات زمینیں اور سات آسمان آ جاتے ہیں اور میری آنکھیں تاریخ کے کھوئے ہوئے اوراق ڈھونڈنے لگ جاتی ہیں تم پوچھتے ہو ایسے کیوں دیکھتی ہو میں واپس آ جاتی ہوں اور تمہیں سچ مچ ...

    مزید پڑھیے

    نگیٹوٹی

    مرنے اور مارنے والے ایک ہی قبیلے سے تھے خوش ہو کر تالیاں بجانے والے سفید براق کپڑے پہنے ہوئے تھے ماتم کرنے والے زندگی سے بھاگے ہوئے دو بزدل لوگ تھے جو ایک لفظ کو صحیح جگہ پر رکھنے کے لیے گھنٹوں پریشان رہتے تھے بہ ہر حال طے ہوا کہ عالم انسانیت کو بزدلوں سے پاک کیا جائے ورنہ ...

    مزید پڑھیے

    حادثہ

    نظم مر گئی اس دن جب میں نے بیس روپے بچانے کے لیے موٹر گاڑی کو رکشے پہ فوقیت دی اب میں لکھنے بیٹھتی ہوں تو کمبخت رکشے والے کی بے بس آنکھیں کاغذ میں سے جھانکتی ہیں میں ڈایری پھینک دیتی ہوں

    مزید پڑھیے

    التجا

    ہم وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو ہم وہ ہیں جو تم نہیں سمجھتے ہم لاش کے منہ پہ اپنی نظم کی مٹی ڈالتے ہیں اور چین سے سو جاتے ہیں صبح اٹھ کر کام کی تلاش میں نکلتے ہیں ہمیں ایسے مت دیکھو جیسے سوکھی گھاس بادل کو دیکھتی ہے ہمیں ایسے دیکھو جیسے مرنے والا گورکن کو دیکھتا ہے

    مزید پڑھیے

    یہ خدمت جناب

    لٹے ہوئے قدیم قافلوں کے مرثیے ہو تم مری ہر ایک سانس میں غزل کی اک کتاب ہے کنویں کے مینڈکو سنو مری نظر میں گہرے نیلے پانیوں کے خواب ہیں

    مزید پڑھیے

    غلام کا دکھ

    میں اک غلام ہوں مگر یہ ظلم کب تلک سہوں میں اپنے مالکوں سے کس طرح کہوں کہ میرے بھائیوں کو مجھ سے زیادہ روٹیاں نہ دو خدا کے واسطے یہ ظلم مت کرو

    مزید پڑھیے

    کاؤنٹر اٹیک

    میں نے صرف ایک بات کی اس کی ایک سو باتوں کے جواب میں اس لیے میرے بدن میں ایک سو تیر ہیں دل میں ایک چھید ہے

    مزید پڑھیے

    ویدر پِرِڈکشن

    بھلی لڑکی تجھے معلوم بھی ہے اگر ہم دس برس پہلے بتاؤ پتہ ہے میں تمہارے گھر میں ہوتی اور اس ٹیبل پہ کوئی اور ہوتی

    مزید پڑھیے

    روشنی کے خدا

    یہ جو دیواریں میں نے گرا دی ہیں جو ہاتھ زخمی کیے ہیں تم سوچتے ہو کہ سب روشنی دیکھنے کے لیے تھا روشنی کے خدا میں نے چاہا تھا سورج مجھے دیکھ لے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3