التجا
ہم وہ نہیں جو تم سمجھتے ہو
ہم وہ ہیں جو تم نہیں سمجھتے
ہم لاش کے منہ پہ اپنی نظم کی مٹی ڈالتے ہیں
اور چین سے سو جاتے ہیں
صبح اٹھ کر کام کی تلاش میں نکلتے ہیں
ہمیں ایسے مت دیکھو
جیسے سوکھی گھاس بادل کو دیکھتی ہے
ہمیں ایسے دیکھو
جیسے مرنے والا گورکن کو دیکھتا ہے