اب بھی پلکوں پہ کچھ گھٹائیں ہیں
اب بھی پلکوں پہ کچھ گھٹائیں ہیں بھیگے موسم ہیں نم ہوائیں ہیں رات خوابوں میں کون آیا تھا کس لیے اوج پر ادائیں ہیں دل اسی شخص کی بلائیں لے جس کے ہونے سے سب بلائیں ہیں جن کو اوڑھا ہے بے حجابی میں وہ ترے پیار کی قبائیں ہیں حسب معمول بے رخی اس کی حسب عادت مری صدائیں ہیں