نگہت صاحبہ کی غزل

    اب بھی پلکوں پہ کچھ گھٹائیں ہیں

    اب بھی پلکوں پہ کچھ گھٹائیں ہیں بھیگے موسم ہیں نم ہوائیں ہیں رات خوابوں میں کون آیا تھا کس لیے اوج پر ادائیں ہیں دل اسی شخص کی بلائیں لے جس کے ہونے سے سب بلائیں ہیں جن کو اوڑھا ہے بے حجابی میں وہ ترے پیار کی قبائیں ہیں حسب معمول بے رخی اس کی حسب عادت مری صدائیں ہیں

    مزید پڑھیے

    شہر میں دریا دلی کی لن ترانی اور ہے

    شہر میں دریا دلی کی لن ترانی اور ہے پر مرے پنگھٹ سے بہتا ہے جو پانی اور ہے جو تری پسلی سے نکلی تھی وہ کوئی اور تھی یہ جو آنگن میں کھلی ہے شب کی رانی اور ہے آرزوئے رنگ میں کوری چنریا کھو گئی مل گئی واپس جو وہ میلی نشانی اور ہے چمنیوں سے جو دھواں اٹھا تھا شاید خواب تھا بند دروازوں ...

    مزید پڑھیے

    حاشیے پر لکھی ہوئی ہوں میں

    حاشیے پر لکھی ہوئی ہوں میں امن کی بات آخری ہوں میں میں وہیں ہوں جہاں ملے تھے ہم کس قدر پیچھے رہ گئی ہوں میں اس سے کہنا تھا بھول جاؤ مجھے فون پر فون کر رہی ہوں میں جب وہ گہنے دکھانے آتی ہے اس کے سب چھید دیکھتی ہوں میں بیچ کر زیورات شادی کے چند خوشیاں خریدتی ہوں میں تم گرا کر ...

    مزید پڑھیے