نگہت صاحبہ کی نظم

    مائکہ

    میں نے چاہا تھا کوئی اجالے سا ہاتھ میری انگلی پکڑ کر مجھے آگے بڑھنا سکھائے مدرسوں دفتروں شاہراہوں مکانوں دوکانوں تلک لے چلے لیکن ایسا ہوا جس جگہ آنکھیں کھولی تھی میں نے وہاں ہاتھ سارے روٹی بنانے پہ مامور تھے خوف آتا تھا گھر سے نکلتے ہوئے ڈگمگاتے قدم گنگ الفاظ بے بس نگاہیں ...

    مزید پڑھیے

    جنگ زادے

    ہم خداؤں کے نازک بدن کے لیے باعث درد ہیں عشق جیسا جہنم بھی ہم سے ملا بجھ گیا برف ہیں سرد ہیں

    مزید پڑھیے

    خدا سے

    تو بھی مجھ کو توڑ کے خوش ہے پاگل گھر تھی میں تیرا

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3