پھولوں کی سیج پر
جب تم وہ پڑھنا چاہتے ہو
جو مجھے لکھنا نہیں آتا
اور ناامید ہو کر اپنے چہرے کے نقوش بدل دیتے ہو
ہماری آنکھوں کے بیچ سات زمینیں اور
سات آسمان آ جاتے ہیں
اور میری آنکھیں تاریخ کے کھوئے ہوئے
اوراق ڈھونڈنے لگ جاتی ہیں
تم پوچھتے ہو ایسے کیوں دیکھتی ہو
میں واپس آ جاتی ہوں
اور تمہیں سچ مچ دیکھنے لگتی ہوں
ایسے ہی جیسے تم چاہتے ہو