Dheerendra Singh Faiyaz

دھیریندر سنگھ فیاض

دھیریندر سنگھ فیاض کی غزل

    تم اہل دل ہو سو دل میں رکھا ہمارا نام

    تم اہل دل ہو سو دل میں رکھا ہمارا نام وگرنہ ہم بھی ہیں کیا اور کیا ہمارا نام ہر ایک شخص کے سینے میں ہم دھڑکتے ہیں سبھی کے ہونٹوں پہ ہے جا بہ جا ہمارا نام تمام عمر کئی لفظ چاک پر گھومے تب ایک عرصے میں جا کر بنا ہمارا نام تمہارے کانوں کی ڈھلتی ہوئی گپھاؤں میں بہ رنگ روشنی پڑتا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    آنسوؤں نے بھی تو کر دی ہے طرف داری دیکھ

    آنسوؤں نے بھی تو کر دی ہے طرف داری دیکھ مجھے مت دیکھ مری آنکھ کی دشواری دیکھ شام ڈھلتے ہی چراغوں کی طرح جلتی ہیں یعنی بس آنکھ نہیں آنکھ کی بیداری دیکھ میں ترے ہجر میں ہنستا ہوں تو حیرت کیسی مجھے مت دیکھ مری جان ادا کاری دیکھ میں نے الفاظ برتنے میں لہو خرچ کیا اب ترا فرض ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    زندگی جب قضا سے ملتی ہے

    زندگی جب قضا سے ملتی ہے ہائے کتنی وفا سے ملتی ہے میں بھی چپ چاپ دیکھتا ہوں بس میری عادت خدا سے ملتی ہے میرے لب پر رکھی خموشی بھی شور کی انتہا سے ملتی ہے وہ مری راہ میں نہ آ جائے وہ مرے رہنما سے ملتی ہے بیٹھ جاتی ہے پیٹھ دے کے مجھے زندگی اس ادا سے ملتی ہے شہر پر آفتیں نہ پڑ ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنے آپ کو اتنا بدل نہیں سکتے

    ہم اپنے آپ کو اتنا بدل نہیں سکتے تمہارے کہنے سے چہرہ بدل نہیں سکتے بدلنا چاہیں اگر کیا بدل نہیں سکتے مگر جو حال ہے دل کا بدل نہیں سکتے تمہارے واسطے یعنی بدل چکے ہیں بہت اب اور خود کو زیادہ بدل نہیں سکتے عجیب لوگ ہیں دنیا بدلنا چاہتے ہیں مگر وہ خود کو ذرا سا بدل نہیں سکتے ڈرے ...

    مزید پڑھیے

    میں اس زمین کی دشواریاں بناؤں گا

    میں اس زمین کی دشواریاں بناؤں گا پرندے پھول کبھی ٹہنیاں بناؤں گا ہر ایک شخص یہاں دوریاں بناتا ہے میں کچھ الگ ہوں میں نزدیکیاں بناؤں گا تمہاری روح کو پیکر میں ڈھال دوں گا پھر تمہارے جسم کی پرچھائیاں بناؤں گا تمہاری آنکھ کی گہرائیاں بنانی ہیں تمہاری چپ سے میں خاموشیاں بناؤں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو لگتا ہے تو ہاں ٹھیک ہے من مانی ہے

    تجھ کو لگتا ہے تو ہاں ٹھیک ہے من مانی ہے مجھے اب بات سمجھنی ہے نہ سمجھانی ہے ورنہ وہ خواب کہ تا عمر نہ سوئے کوئی نیند آ جاتی ہے اس بات کی آسانی ہے سطح میں اس کی سوا ریت کے اب کچھ بھی نہیں یعنی رونے کے لیے آنکھ میں بس پانی ہے تجربہ اس کو بھی کچھ خاص نہیں دنیا کا خاک ہم نے بھی زمانے ...

    مزید پڑھیے

    وہ تو اتنا ہی کرے آپ کا چہرہ دیکھے

    وہ تو اتنا ہی کرے آپ کا چہرہ دیکھے عشق جب ہونے لگے دوڑ کے دنیا دیکھے آنکھ کھل جائے تو وہ تیرا ہی رستہ دیکھے آنکھ لگ جائے تو وہ خواب بھی تیرا دیکھے میں بھلا اس کے بھروسے پہ کہاں تک جاتا راہ میں جس نے شجر مجھ سے زیادہ دیکھے جو زباں والا ہے چپ چاپ نکل جائے اور جو نظر والا ہے وہ صرف ...

    مزید پڑھیے

    میری ساری کمائی لینے لگیں

    میری ساری کمائی لینے لگیں سانسیں مجھ سے وداعی لینے لگیں کروٹوں سے ادا نہیں ہوتی نیندیں جو منہ دکھائی لینے لگیں خواب کا پیرہن اتارا تو ننگی آنکھیں جمائی لینے لگیں چاند جیسے ہو نیند کی گولی راتیں کیا کیا دوائی لینے لگیں مجھ کو طوفاں میں ڈوبنا ہی تھا کشتیاں کیوں برائی لینے ...

    مزید پڑھیے

    وہی ہو علم بھی وہ ہی سخن تو بات بنے

    وہی ہو علم بھی وہ ہی سخن تو بات بنے غزل کا بھی وہی ہو پیرہن تو بات بنے فقط ہے ایک پریشاں تو پھر یہ عشق نہیں جبیں پہ دونوں کی آئے شکن تو بات بنے ہماری روح کو پھر بھی بدن ملا ہے مگر بدن کو بھی ملے کوئی بدن تو بات بنے ہم اس کی آنکھوں سے اقرار تک پہنچ گئے ہیں ذرا سا پڑھنے کو مل جائے من ...

    مزید پڑھیے

    میں کہ اپنے ہی آس پاس نہیں

    میں کہ اپنے ہی آس پاس نہیں سو بھی اب مجھ کو تیری آس نہیں زندگی کے بنے نہیں امکان موت کا بھی کوئی قیاس نہیں قہر پر قہر مجھ پہ ٹوٹے ہیں کیا ستم ہے کہ میں اداس نہیں چاہتا ہوں کہ تجھ کو یاد رکھوں پر یہ چاہت بھی اتنی خاص نہیں رہ کے دنیا میں دنیا والوں سے کہتا پھرتا ہوں دنیا راس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4