آنسوؤں نے بھی تو کر دی ہے طرف داری دیکھ

آنسوؤں نے بھی تو کر دی ہے طرف داری دیکھ
مجھے مت دیکھ مری آنکھ کی دشواری دیکھ


شام ڈھلتے ہی چراغوں کی طرح جلتی ہیں
یعنی بس آنکھ نہیں آنکھ کی بیداری دیکھ


میں ترے ہجر میں ہنستا ہوں تو حیرت کیسی
مجھے مت دیکھ مری جان ادا کاری دیکھ


میں نے الفاظ برتنے میں لہو خرچ کیا
اب ترا فرض ہے تو شعر کی تہہ داری دیکھ


میرے ہونٹوں کے تبسم سے نہ اندازہ لگا
کس قدر ماتھے پہ رکھی ہے شکن بھاری دیکھ


تیرے چھونے سے مری نبض بھی رک جاتی ہے
آ مجھے ہاتھ لگا اور کلا کاری دیکھ


تیرے کہنے کے سبب سوچا نہ منزل کے تئیں
گھر سے نکلا تو ابھی تک ہے سفر جاری دیکھ