وہ تو اتنا ہی کرے آپ کا چہرہ دیکھے
وہ تو اتنا ہی کرے آپ کا چہرہ دیکھے
عشق جب ہونے لگے دوڑ کے دنیا دیکھے
آنکھ کھل جائے تو وہ تیرا ہی رستہ دیکھے
آنکھ لگ جائے تو وہ خواب بھی تیرا دیکھے
میں بھلا اس کے بھروسے پہ کہاں تک جاتا
راہ میں جس نے شجر مجھ سے زیادہ دیکھے
جو زباں والا ہے چپ چاپ نکل جائے اور
جو نظر والا ہے وہ صرف تماشہ دیکھے
دنیا داری سے بہلتے نہیں دیوانے لوگ
شدت پیاس تو ہر سمت ہی دریا دیکھے
ورنہ اک عمر ہوئی بھیڑ میں ہنستے ہم کو
اس کی قسمت جو ہمیں سامنے روتا دیکھے
وہ کبھی چاند سا کھل جائے مری کھڑکی پر
مجھ کو مدت ہوئی راتوں میں اجالا دیکھے