Dheerendra Singh Faiyaz

دھیریندر سنگھ فیاض

دھیریندر سنگھ فیاض کی غزل

    ہم نے نزدیک بھلانے کا بھی فن رکھا تھا (ردیف .. ے)

    ہم نے نزدیک بھلانے کا بھی فن رکھا تھا ہجر میں دل کو بھی کچھ مست مگن رکھا تھا یہ بھی سچ ہے کہ تجھے دل سے غرض تھی ہی نہیں ورنہ تو جسم میں پیوست ہی من رکھا تھا کب بغاوت پہ اتر آئے یہاں کون سا پھول بس یہی سوچ کے قابو میں چمن رکھا تھا جانتا کیسے تجھے جھانکتا اندر کیسے تجھ کو تعویذ کے ...

    مزید پڑھیے

    میں اک جھوٹی کہانی لکھ رہا ہوں

    میں اک جھوٹی کہانی لکھ رہا ہوں لہٰذا زندگانی لکھ رہا ہوں تو جھیلوں کی رکاوٹ سوچتی رہ میں دریا کی روانی لکھ رہا ہوں سرابوں سے کہیں بجھتی ہیں پیاسیں گماں کے منہ پہ پانی لکھ رہا ہوں بدن کا ترجمہ تو کر دیا ہے اب آنکھوں کے معانی لکھ رہا ہوں مجھے لکھنا تھا اپنے بارے میں کچھ سو اپنی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تجھ کو بھی اور تیرا تماشہ دیکھوں

    زندگی تجھ کو بھی اور تیرا تماشہ دیکھوں اپنی معصوم سی آنکھوں سے میں کیا کیا دیکھوں کیا سوا اس کے بھلا اور نظارہ دیکھوں رات کی شاخ پہ اس چاند کو بیٹھا دیکھوں رقص کرتا ہوا گزرا ہے ابھی ہجر کا دکھ دھول چھٹ جائے تو آگے کا بھی رستہ دیکھوں ایک وہ دن تھا کہ اک شخص تھا دنیا میری ایک یہ ...

    مزید پڑھیے

    رکھ لی ماتھے پہ شکن اس کی نشانی جیسے

    رکھ لی ماتھے پہ شکن اس کی نشانی جیسے نئے گھر میں ہو رکھی چیز پرانی جیسے ایسے بھولی ہے مری آنکھ ہنر رونے کا کسی جھرنے سے بچھڑ جائے روانی جیسے تیری آنکھوں سے بھلا کیسے ہٹاؤں آنکھیں مجھ پہ کھلتے ہی نہیں ان کے معانی جیسے آئنہ کہنے لگا کچھ کمی تجھ میں بھی ہے ہم نے بھی پوچھ دھرا اس ...

    مزید پڑھیے

    آسماں کھول دیا پیروں میں راہیں رکھ دیں

    آسماں کھول دیا پیروں میں راہیں رکھ دیں پھر نشیمن پہ اسی شخص نے شاخیں رکھ دیں جب کوئی فکر جبیں پر ہوئی رقصاں میں نے خواب آنکھوں میں رکھے آنکھوں پہ پلکیں رکھ دیں درمیاں خامشی پہلے تو نہ آئی تھی مگر باتوں باتوں میں ہی اس نے کئی باتیں رکھ دیں اس نے جب توڑ دئے سارے تعلق مجھ سے کھینچ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اس طرح گزاری ہے

    زندگی اس طرح گزاری ہے سلسلہ ختم سانس جاری ہے درد غم اشک اور مایوسی تیری امید سب پہ بھاری ہے میں نے ڈھونڈھی تو مختصر پائی دنیا جو دکھتی اتنی ساری ہے نیند کے بازو ٹوٹ جاتے ہیں خواب کا بوجھ اتنا بھاری ہے کھیل کھیلا تھا عمر کا لیکن موت جیتی حیات ہاری ہے یہ نہیں رات کا سیہ آنچل یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4