Dheerendra Singh Faiyaz

دھیریندر سنگھ فیاض

دھیریندر سنگھ فیاض کے تمام مواد

36 غزل (Ghazal)

    بنائے رکھتا ہے آنکھوں میں روشنی آنسو

    بنائے رکھتا ہے آنکھوں میں روشنی آنسو سو میرا خواب بھی آنسو ہے نیند بھی آنسو اگیں گے نیند کے پودے پہ کچھ نئے نئے خواب کرے گا آنکھ میں جب کیمیا گری آنسو بنا ہوا ہے ستارا ہماری آنکھوں کا ٹپکتا ہی نہیں آنکھوں سے آخری آنسو کبھی جو رونے کا جی ہو تو کھل کے رو لینا بنا کے رکھتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دکھ سہتے ہیں چپ رہتے ہیں

    دکھ سہتے ہیں چپ رہتے ہیں رونے والوں سے اچھے ہیں جی ہلکا کرنا ہی نہیں ہے ورنہ تو آنسو اتنے ہیں کر لیتے ہیں آنکھیں پتھر میرے جیسے جب روتے ہیں جن کی امید نہ ہو آنے کی ان کا بھی رستہ تکتے ہیں بدن ہوں یا میں شاخ شجر کی مجھ سے کتنے گل لپٹے ہیں راہ میں اک بھی جسم نہیں ہے جانے یہ کس کے ...

    مزید پڑھیے

    یا پھر تم خوابوں کے ذریعہ آ جانا

    یا پھر تم خوابوں کے ذریعہ آ جانا جیسے بھی ہو لیکن ملنے آ جانا تھوڑی دیر میں دنیا آنے والی ہے تم دنیا سے تھوڑا پہلے آ جانا اب میں اپنی ذات میں بٹنے والا ہوں تم چاہو تو دل کے حصے آ جانا مجھ سے ملنے کا جب بھی جی چاہے تو بن کچھ سمجھے بن کچھ سوچے آ جانا میں تم سے کچھ دور ہی ہوں گر چاہو ...

    مزید پڑھیے

    پھر وہی شخص مرے خواب میں آیا ہوگا

    پھر وہی شخص مرے خواب میں آیا ہوگا نیند میں اس نے ہی آنکھوں کو رلایا ہوگا اس اماوس میں بھی مہتاب اگا ہے یعنی اس نے انگلی سے کہیں چاند بنایا ہوگا میں ہی اب اس کو سمجھ سکتا ہوں اس کو میں نے یاد کرتے ہوئے کس طور بھلایا ہوگا ایک مدت سے ہوں تنہائی شدہ کم از کم پھر ابھی کس نے مرے دل کو ...

    مزید پڑھیے

    طویل لگتی ہو گر رہ گزر تو جانے دو (ردیف .. ے)

    طویل لگتی ہو گر رہ گزر تو جانے دو ہوا ہو پیروں کو مشکل سفر تو جانے دو پھر ایک روز صدا بن کے ہم بھی گونجیں گی بدن ہمارا خموشی سے بھر تو جانے دو مجھے بھی علم ہے کتنا بگڑ چکا ہوں میں دوبارہ بن نہیں سکتا اگر تو جانے دو ہمارے ساتھ اگر ہیں تو اپنے ہی سائے جو ڈھونڈھتے ہو یہاں پر شجر تو ...

    مزید پڑھیے

تمام