Dheerendra Singh Faiyaz

دھیریندر سنگھ فیاض

دھیریندر سنگھ فیاض کی غزل

    بنائے رکھتا ہے آنکھوں میں روشنی آنسو

    بنائے رکھتا ہے آنکھوں میں روشنی آنسو سو میرا خواب بھی آنسو ہے نیند بھی آنسو اگیں گے نیند کے پودے پہ کچھ نئے نئے خواب کرے گا آنکھ میں جب کیمیا گری آنسو بنا ہوا ہے ستارا ہماری آنکھوں کا ٹپکتا ہی نہیں آنکھوں سے آخری آنسو کبھی جو رونے کا جی ہو تو کھل کے رو لینا بنا کے رکھتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دکھ سہتے ہیں چپ رہتے ہیں

    دکھ سہتے ہیں چپ رہتے ہیں رونے والوں سے اچھے ہیں جی ہلکا کرنا ہی نہیں ہے ورنہ تو آنسو اتنے ہیں کر لیتے ہیں آنکھیں پتھر میرے جیسے جب روتے ہیں جن کی امید نہ ہو آنے کی ان کا بھی رستہ تکتے ہیں بدن ہوں یا میں شاخ شجر کی مجھ سے کتنے گل لپٹے ہیں راہ میں اک بھی جسم نہیں ہے جانے یہ کس کے ...

    مزید پڑھیے

    یا پھر تم خوابوں کے ذریعہ آ جانا

    یا پھر تم خوابوں کے ذریعہ آ جانا جیسے بھی ہو لیکن ملنے آ جانا تھوڑی دیر میں دنیا آنے والی ہے تم دنیا سے تھوڑا پہلے آ جانا اب میں اپنی ذات میں بٹنے والا ہوں تم چاہو تو دل کے حصے آ جانا مجھ سے ملنے کا جب بھی جی چاہے تو بن کچھ سمجھے بن کچھ سوچے آ جانا میں تم سے کچھ دور ہی ہوں گر چاہو ...

    مزید پڑھیے

    پھر وہی شخص مرے خواب میں آیا ہوگا

    پھر وہی شخص مرے خواب میں آیا ہوگا نیند میں اس نے ہی آنکھوں کو رلایا ہوگا اس اماوس میں بھی مہتاب اگا ہے یعنی اس نے انگلی سے کہیں چاند بنایا ہوگا میں ہی اب اس کو سمجھ سکتا ہوں اس کو میں نے یاد کرتے ہوئے کس طور بھلایا ہوگا ایک مدت سے ہوں تنہائی شدہ کم از کم پھر ابھی کس نے مرے دل کو ...

    مزید پڑھیے

    طویل لگتی ہو گر رہ گزر تو جانے دو (ردیف .. ے)

    طویل لگتی ہو گر رہ گزر تو جانے دو ہوا ہو پیروں کو مشکل سفر تو جانے دو پھر ایک روز صدا بن کے ہم بھی گونجیں گی بدن ہمارا خموشی سے بھر تو جانے دو مجھے بھی علم ہے کتنا بگڑ چکا ہوں میں دوبارہ بن نہیں سکتا اگر تو جانے دو ہمارے ساتھ اگر ہیں تو اپنے ہی سائے جو ڈھونڈھتے ہو یہاں پر شجر تو ...

    مزید پڑھیے

    ملا نہ لفظ مصیبت کو سرگرانی سے

    ملا نہ لفظ مصیبت کو سرگرانی سے معانی کھلنے نہیں میرے ترجمانی سے ہماری نبض میں جنبش ہے پانچ ہجر کے بعد ہمارا عشق پرانا ہے رائیگانی سے سو عمر بھر میں کسی کو سمجھ نہیں آیا جدا رکھا گیا مجھ کو میرے معانی سے کبھی سراب سے اٹھتا ہوا ہی مل جاؤں کبھی کبھی تو ہے ممکن ملوں نہ پانی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا من بھی اسی میں مگن رہا ہوگا

    ہمارا من بھی اسی میں مگن رہا ہوگا اسی کا دھیان ہمیں عادتاً رہا ہوگا وہ جس کو توڑنے کا تیرا من رہا ہوگا قفس تھا روح کا یعنی بدن رہا ہوگا تبھی تو خوب بہت خوب لگ رہی تھی غزل ترے خیال کا ہی پیرہن رہا ہوگا ادائے رسم فلک کار آخری کر کے لباس چاند دوبارہ پہن رہا ہوگا میں چونکتا ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    پھر اس کے بعد بدن تھا نہ جان جان میں تھی

    پھر اس کے بعد بدن تھا نہ جان جان میں تھی عجب چڑھائی مری عمر کی ڈھلان میں تھی تمہارا عکس مرے آنسوؤں میں روشن تھا تمہاری شکل بھی ہر وقت میرے دھیان میں تھی تمام عمر گنوا دی تلاش میں اس کی جو ایک شے نہ مری تھی نہ اس جہان میں تھی مجھے بیان بھی کرتی تھیں دوسری آنکھیں مری زبان بھی شاید ...

    مزید پڑھیے

    سکھ اسی ایک بات کا ہے مجھے

    سکھ اسی ایک بات کا ہے مجھے میرا باطن ہی آئنا ہے مجھے ان سے اظہار کی توقع ہے تیری آنکھوں میں دیکھنا ہے مجھے آپ کا ہجر آخری دکھ ہے آپ کا عشق دوسرا ہے مجھے سانس در سانس کر رہا ہوں ادا اور یہ زندگی بھی کیا ہے مجھے مجھ کو آواز اب نہیں درکار میری خاموشی ہی صدا ہے مجھے کام دنیا کے کر ...

    مزید پڑھیے

    ترے خیال کا کچھ بھی پتہ نہیں پڑتا

    ترے خیال کا کچھ بھی پتہ نہیں پڑتا یہاں تو چاروں طرف دائرہ نہیں پڑتا ہم احتیاط سے خوابوں کو مار دیتے اگر ہماری آنکھ میں یہ آبلہ نہیں پڑتا عجیب راہ پڑی ہے کہ اس کے آگے اب کسی بھی سمت کوئی راستہ نہیں پڑتا ہمارے خواب کی تعبیر ہو گئی ہوتی کسی میں اور کوئی سوچنا نہیں پڑتا وہ راہ عشق ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4