میں اس زمین کی دشواریاں بناؤں گا

میں اس زمین کی دشواریاں بناؤں گا
پرندے پھول کبھی ٹہنیاں بناؤں گا


ہر ایک شخص یہاں دوریاں بناتا ہے
میں کچھ الگ ہوں میں نزدیکیاں بناؤں گا


تمہاری روح کو پیکر میں ڈھال دوں گا پھر
تمہارے جسم کی پرچھائیاں بناؤں گا


تمہاری آنکھ کی گہرائیاں بنانی ہیں
تمہاری چپ سے میں خاموشیاں بناؤں گا


صبا کی نازکی محسوس کر کے اک مدت
میں تتلیوں پہ تری انگلیاں بناؤں گا


ترے ہی سامنے آنکھیں بناؤں گا تیری
ترے ہی سامنے حیرانیاں بناؤں گا


بھٹکتے رہنے سے مجھ کو اگر ملی فرصت
میں اپنے واسطے خود بیڑیاں بناؤں گا


مجھے ہے علم کہ دنیا کی سمت جانے پر
میں بھیڑ سوچوں گا تنہائیاں بناؤں گا


اس ایک خواب نے نیندیں اجاڑ دیں میری
قفس بناؤں گا میں قینچیاں بناؤں گا