میری ساری کمائی لینے لگیں

میری ساری کمائی لینے لگیں
سانسیں مجھ سے وداعی لینے لگیں


کروٹوں سے ادا نہیں ہوتی
نیندیں جو منہ دکھائی لینے لگیں


خواب کا پیرہن اتارا تو
ننگی آنکھیں جمائی لینے لگیں


چاند جیسے ہو نیند کی گولی
راتیں کیا کیا دوائی لینے لگیں


مجھ کو طوفاں میں ڈوبنا ہی تھا
کشتیاں کیوں برائی لینے لگیں