اے مومنو فاطمہ کا پیارا شبیر
اے مومنو فاطمہؓ کا پیارا شبیر کل جائے گا بھوکا پیاسا مارا شبیر ہو جائیں گے سب تعزیہ خانے سنسان آج اور ہے مہمان تمہارا شبیر
اے مومنو فاطمہؓ کا پیارا شبیر کل جائے گا بھوکا پیاسا مارا شبیر ہو جائیں گے سب تعزیہ خانے سنسان آج اور ہے مہمان تمہارا شبیر
احباب سے امید ہے بے جا مجھ کو امید عطائے حق ہے زیبا مجھ کو کیا ان سے توقع کہ میان مرقد چھوڑ آئیں گے اک روز یہ تنہا مجھ کو
اتنا نہ غرور کر کہ مرنا ہے تجھے آرام ابھی قبر میں کرنا ہے تجھے رکھ خاک پہ سوچ کر ذرا پاؤں انیسؔ اک روز صراط سے گزرنا ہے تجھے
مے خانۂ کوثر کا شرابی ہوں میں کیا قبر کا خوف بو ترابی ہوں میں کہتی ہے یہ چشم خوش رکھو نہ مجھے اے اہل نظر مردم آبی ہوں میں
فرصت کوئی ساعت نہ زمانے سے ملی بیگانے سے راحت نہ یگانے سے ملی حقا کہ پلک نواز ہے ذات تری جنت انہیں اشکوں کے بہانے سے ملی
انجام پہ اپنے آہ و زاری کر تو سختی بھی جو ہو تو بردباری کر تو پیدا کیا خاک سے خدا نے تجھ کو بہتر ہے یہی کہ خاک ساری کر تو
دشمن کو بھی دے خدا نہ اولاد کا داغ جاتا نہیں ہرگز دل ناشاد کا داغ فرماتے تھے رو کے لاش قاسم پہ حسین اولاد سے کم نہیں ہے داماد کا داغ
کس طرح کرے نہ ایک عالم افسوس جی بھر کے کیا نہ شہ کا ماتم افسوس کیا جلد گزر گئے یہ دس دن غم کے کیوں صاحبو ہو چکا محرم افسوس
آدم کو عجب خدا نے رتبہ بخشا ادنیٰ کے لیے مقام اعلیٰ بخشا عقل و ہنر و تمیز و جان و ایماں اس ایک کف خاک کو کیا کیا بخشا
اے بخت رسا سوئے نجف راہی کر مجھ زار کو زائر ید اللہی کر لے جا سوئے کربلا مری مشت غبار اے باد صبا اتنی ہوا خواہی کر