شاعری

ضبط گریہ

گرا نہ آنکھ سے آنسو فریب قسمت پر سکون جس سے ہو وہ اضطراب پیدا کر مژہ میں روک لے آنسو کہ دل ہو آئینہ ستارے توڑ دے اور آفتاب پیدا کر

مزید پڑھیے

مبہم پیام

قلب صحرا میں چھٹپٹے کے وقت دل میں غلطاں ہے ایک طرفہ امنگ مجھ سے کہتا ہے کیا خدا جانے؟ دھان کے کھیت پر شفق کا رنگ

مزید پڑھیے

نیند اڑ جائے گی راتوں کو شکایت ہوگی

نیند اڑ جائے گی راتوں کو شکایت ہوگی میں نہ سمجھا تھا تمہیں اتنی محبت ہوگی نظریں ڈھونڈیں گی ہر اک راہ پہ قدموں کے نشاں بال بکھرائے ہوئے منزلوں وحشت ہوگی یہی آشفتہ مزاجی ہے تو اے جان وفا آج بستی میں ہے کل شہر میں شہرت ہوگی

مزید پڑھیے
صفحہ 38 سے 95