نیند اڑ جائے گی راتوں کو شکایت ہوگی
نیند اڑ جائے گی راتوں کو شکایت ہوگی
میں نہ سمجھا تھا تمہیں اتنی محبت ہوگی
نظریں ڈھونڈیں گی ہر اک راہ پہ قدموں کے نشاں
بال بکھرائے ہوئے منزلوں وحشت ہوگی
یہی آشفتہ مزاجی ہے تو اے جان وفا
آج بستی میں ہے کل شہر میں شہرت ہوگی