شاعری

عشق کو دنیاوی بازار نہیں کر سکتے

عشق کو دنیاوی بازار نہیں کر سکتے دل سے دل کے دل پہ وار نہیں کر سکتے عشق میں اپنی جان لگا دی اور لٹا دی اب ہم پھر سے ویسا پیار نہیں کر سکتے اس کو چاہا اور چاہت پر قائم بھی ہیں پر افسوس کے ہم اظہار نہیں کر سکتے اس کی ہی تصویر سمائی ہے آنکھوں میں اب ہم تم سے آنکھیں چار نہیں کر ...

مزید پڑھیے

رت ہے ایسی زہر یابی زندگی خطرے میں ہے

رت ہے ایسی زہر یابی زندگی خطرے میں ہے ماجرا یہ پیش ہے ہر آدمی خطرے میں ہے ہم اگر سنبھلے نہیں تو ایک دن مٹ جائیں گے چھوڑ دو یہ بد گمانی ہر کوئی خطرے میں ہے ان کی گلیوں میں بھٹکتے تھے کبھی ہم در بدر ظلم یہ کیسا ہوا آوارگی خطرے میں ہے عشق کرنا تھی خطا تو یہ خطا ہم نے کری ہے سزا اتنی ...

مزید پڑھیے

محبت ہے کیا چیز تم کو سکھا دیں

محبت ہے کیا چیز تم کو سکھا دیں تم آؤ تمہیں ہم بھی اک آسرا دیں یہ مانا محبت میں اڑچن بہت ہے اگر تم جو چاہو ہر اڑچن ہٹا دیں سوائے تمہارے کوئی اور نہیں ہے یہ دل اپنا بھی چیر کر ہم دکھا دیں دبایا کئی خواہشوں کو ہے اس نے محبت کی اس کو نہ کوئی سزا دیں کتابوں سے رشتہ پرانا ہے اپنا جو آؤ ...

مزید پڑھیے

خوشی جو سایۂ غم میں رہے پھر وہ خوشی کیوں ہو

خوشی جو سایۂ غم میں رہے پھر وہ خوشی کیوں ہو گرہن جو چاند کو لگ جائے تو پھر چاندنی کیوں ہو ادائے حسن دلکش کو ذرا سمجھے تو یہ دنیا توجہ اس میں پنہاں ہے یہ ان کی بے رخی کیوں ہو اسے کچھ اور ہی کہیے کہ دل دکھتا ہے یہ سن کر جب اس میں موت شامل ہے تو پھر یہ زندگی کیوں ہو اگر ملیے کسی سے ...

مزید پڑھیے

ہم اپنی زندگی سے پیار نہ کرتے تو کیا کرتے

ہم اپنی زندگی سے پیار نہ کرتے تو کیا کرتے یہ نعمت ملتی ہے اک بار نہ کرتے تو کیا کرتے محبت کا اگر بیوپار نہ کرتے تو کیا کرتے ہے دنیا حسن کا بازار نہ کرتے تو کیا کرتے محبت ایسی مجبوری میں اکثر ہو ہی جاتی ہے تم اتنے پیارے ہو ہم پیار نہ کرتے تو کیا کرتے برے لوگوں میں اچھائی کا عنصر ...

مزید پڑھیے

چوری کیسی بھی ہو یہ لت بھی بری ہوتی ہے

چوری کیسی بھی ہو یہ لت بھی بری ہوتی ہے دل چرا لینے کی عادت بھی بری ہوتی ہے اچھی عادت کا نفع لوگ اٹھا لیتے ہیں حد سے زیادہ تو شرافت بھی بری ہوتی ہے یہ زمانہ بڑا نازک ہے سنبھل کر چلئے جان من اتنی نزاکت بھی بری ہوتی ہے خوب شہہ دیتی ہے یہ اور گنہ کرنے کو کیا خدا آپ کی رحمت بھی بری ...

مزید پڑھیے

جانے کیا کیا میں ہار بیٹھا ہوں

جانے کیا کیا میں ہار بیٹھا ہوں کھو کے اپنا وقار بیٹھا ہوں ملنے آئیں گے آج وہ مجھ سے اس لیے بے قرار بیٹھا ہوں بپھری موجیں ہیں پھر بھی میں یارو کر کے دریا کو پار بیٹھا ہوں نوٹ بندی نے ایسا مارا ہے ساری دولت میں ہار بیٹھا ہوں آج تک اچھے دن نہیں آئے پھر بھی دل تجھ پہ وار بیٹھا ...

مزید پڑھیے

میں اب ماضی کا ہر سپنا سہانہ بھول جاتا ہوں

میں اب ماضی کا ہر سپنا سہانہ بھول جاتا ہوں مری جاناں ترا ملنا ملانا بھول جاتا ہوں وہ میرا دوست تھا اب دشمن جاں بن گیا ہے جب میں اس کو دیکھ کر اپنا نشانہ بھول جاتا ہوں جو کل تک یار تھا میرا مگر اب غیر ہے یارو تبھی تو اس سے اب دل کا لگانا بھول جاتا ہوں کبھی جس نے دیا تھا درد مجھ کو ...

مزید پڑھیے

تو جواں اب کوئی کام کا نہ رہا

تو جواں اب کوئی کام کا نہ رہا اس میں کچھ جذبۂ ارتقا نہ رہا یہ فسانہ نہیں یہ حقیقت ہے سن میرا ہو کے صنم تو مرا نہ رہا ہر طرف شور ہے اب گلستان میں شاخ پر کوئی پتا ہرا نہ رہا عشق میں تیرے جب بے وفائی ملی تجھ سے ملنے کا اب آسرا نہ رہا حسن یوسف پہ جس کی نگاہیں پڑیں مصر میں کوئی بھی ...

مزید پڑھیے

شمس و قمر سے اور کبھی کہکشاں سے ہم

شمس و قمر سے اور کبھی کہکشاں سے ہم گزرے ہیں لاکھ بار حد لا مکاں سے ہم رہبر ترے کرم سے ہو اس کارواں کی خیر اب تک وہیں کھڑے ہیں چلے تھے جہاں سے ہم ماضی کی تلخیوں میں رہے مطمئن مگر کیوں خوش نہیں ہیں دوستو سال رواں سے ہم جوش جنوں میں آج ہیں ہم کس مقام پر یہ بھی پتہ نہیں ہے چلے تھے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1061 سے 4657