چوری کیسی بھی ہو یہ لت بھی بری ہوتی ہے

چوری کیسی بھی ہو یہ لت بھی بری ہوتی ہے
دل چرا لینے کی عادت بھی بری ہوتی ہے


اچھی عادت کا نفع لوگ اٹھا لیتے ہیں
حد سے زیادہ تو شرافت بھی بری ہوتی ہے


یہ زمانہ بڑا نازک ہے سنبھل کر چلئے
جان من اتنی نزاکت بھی بری ہوتی ہے


خوب شہہ دیتی ہے یہ اور گنہ کرنے کو
کیا خدا آپ کی رحمت بھی بری ہوتی ہے


دلبروں کو ہے یہ ملنے کا سنہری موقع
کون کہتا ہے قیامت بھی بری ہوتی ہے


پیار کی سوئی بھی چبھتی ہے رفو کرنے میں
چاک دل کی تو مرمت بھی بری ہوتی ہے


پرسش حال کو آئے ہیں وہ غم دے کے مجھے
کیسے کہہ دیں کہ عیادت بھی بری ہوتی ہے


کونا ہاتھ آئے تو پلو کو پکڑ لیتے ہیں لوگ
تھوڑی انجانی اجازت بھی بری ہوتی ہے


آنچ آئے جو اصولوں پہ تو سودا کیسا
یوں اصولوں کی تجارت بھی بری ہوتی ہے


اس نے ساحلؔ تمہیں دیوانہ بنا رکھا ہے
ہائے کمبخت محبت بھی بری ہوتی ہے