ہم اپنی زندگی سے پیار نہ کرتے تو کیا کرتے
ہم اپنی زندگی سے پیار نہ کرتے تو کیا کرتے
یہ نعمت ملتی ہے اک بار نہ کرتے تو کیا کرتے
محبت کا اگر بیوپار نہ کرتے تو کیا کرتے
ہے دنیا حسن کا بازار نہ کرتے تو کیا کرتے
محبت ایسی مجبوری میں اکثر ہو ہی جاتی ہے
تم اتنے پیارے ہو ہم پیار نہ کرتے تو کیا کرتے
برے لوگوں میں اچھائی کا عنصر بھی تو ہوتا ہے
حفاظت گر گلوں کی خار نہ کرتے تو کیا کرتے
ادھورے کام کرنے سے تو دل بھرتا نہیں پیارے
مکمل دل کے کاروبار نہ کرتے تو کیا کرتے
خدایا آپ کی رحمت کا رکھنا تھا بھرم ہم کو
گناہوں کا اگر انبار نہ کرتے تو کیا کرتے
دکھاوے کی یہ دنیا ہے دکھاوا کرنا پڑتا ہے
حسینان جہاں سنگار نہ کرتے تو کیا کرتے
خفا ہونا تو اک کروٹ بدلنے والی فطرت ہے
تو وہ کروٹ بدل کر پیار نہ کرتے تو کیا کرتے
کدورت دل میں ہو تو پھر محبت ہو نہیں سکتی
صفائی دل کی تھی درکار نہ کرتے تو کیا کرتے
بھروسہ ناؤ پہ رکھتے تو پھر ہم ڈولتے رہتے
رفاقت لہروں سے پتوار نہ کرتے تو کیا کرتے
ہمیں اس زندگی میں کچھ نہ کچھ تو کرنا تھا ساحلؔ
محبت بھی اگر اک بار نہ کرتے تو کیا کرتے