رت ہے ایسی زہر یابی زندگی خطرے میں ہے

رت ہے ایسی زہر یابی زندگی خطرے میں ہے
ماجرا یہ پیش ہے ہر آدمی خطرے میں ہے


ہم اگر سنبھلے نہیں تو ایک دن مٹ جائیں گے
چھوڑ دو یہ بد گمانی ہر کوئی خطرے میں ہے


ان کی گلیوں میں بھٹکتے تھے کبھی ہم در بدر
ظلم یہ کیسا ہوا آوارگی خطرے میں ہے


عشق کرنا تھی خطا تو یہ خطا ہم نے کری
ہے سزا اتنی بڑی اب سانس بھی خطرے میں ہے


میں نے اک کٹیا بنائی اور یہ طوفاں آ گیا
بد نصیبی کا ہے عالم چھت مری خطرے میں ہے


اس کی خاطر موم بتی جو جلائی بجھ گئی
دل گواہی دے رہا ہے وہ کسی خطرے میں ہے