شاعری

یہ حقیقت ہے کہ ہر راہ گزر سے پہلے

یہ حقیقت ہے کہ ہر راہ گزر سے پہلے منزلیں ڈھونڈھتی آئی ہیں سفر سے پہلے اپنا انجام بھی سوچا ہے کبھی ماہ جبیں پھول جھڑ جائیں گے شاخوں پہ ثمر سے پہلے کیا خبر تھی کہ ترے بعد یہ حالت ہوگی شام کترائے گی آنے کو سحر سے پہلے اپنے قدموں سے یہ افلاک ہوئے ہیں روشن ہم ہی پہنچے ہیں وہاں شمس و ...

مزید پڑھیے

ہم تو اک گرتی ہوئی دیوار ہیں

ہم تو اک گرتی ہوئی دیوار ہیں آپ کے رحم و کرم پر بار ہیں ہر قدم پر ہیں صلیبیں دار ہیں زندگی کے راستے پر خار ہیں آج تک پیتے رہے ہیں اشک غم زہر بھی پینے کو اب تیار ہیں پائیں گے سایہ بھی اک دن دھوپ میں وقت کے گیسو اگر خم دار ہیں یار تو خاموش ہیں مدت ہوئی اب کرم فرما فقط اغیار ...

مزید پڑھیے

امن کی کر خیرات عطا میرے مولا

امن کی کر خیرات عطا میرے مولا جنگ و جدل کو دور ہٹا میرے مولا اب کے برس تو شاخوں پہ پھل پھول کھلیں دھرتی کو گلزار بنا میرے مولا نفرت اور تعصب کی اس نگری میں چاہت کا بازار سجا میرے مولا ہم کو اس بارود کے عہد میں زندہ رکھ ایسا کوئی کھیل رچا میرے مولا تاریکی سے روشنیوں کی منزل ...

مزید پڑھیے

زمانے سے مری زندہ دلی دیکھی نہیں جاتی

زمانے سے مری زندہ دلی دیکھی نہیں جاتی خوشی ہو دوسروں کی تو خوشی دیکھی نہیں جاتی الٰہی نور سے روشن ہیں راہیں اس کے بندوں کی وہ ایسی روشنی ہے جو کبھی دیکھی نہیں جاتی محبت ہی سے اس دنیا میں سارے کام چلتے ہیں کسی سے کیوں کسی کی دوستی دیکھی نہیں جاتی گھروں کی شان و شوکت تو گھروں کی ...

مزید پڑھیے

ہم اپنے نام سے ہرگز کہیں جانے نہیں جاتے

ہم اپنے نام سے ہرگز کہیں جانے نہیں جاتے تمہارا نام نہ لیتے تو پہچانے نہیں جاتے کبھی جو بھولے بھٹکے سے بھی میخانے نہیں جاتے یہ نہ سمجھو کہ ان کے پاس پیمانے نہیں جاتے کسی کے دل میں کیا ہے ماتھے پہ لکھا نہیں ہوتا کہ اپنے لوگ بھی تو ہم سے پہچانے نہیں جاتے اندھیرے رہبری کرتے ہیں ...

مزید پڑھیے

زخموں کو مرے رنگ حنا دے گئی صبا

زخموں کو مرے رنگ حنا دے گئی صبا چاہا تھا کیا بہار میں کیا دے گئی صبا پرواز کر رہی ہے خلاؤں میں روح بھی اپنے مریض غم کو شفا دے گئی صبا دشت جنوں کو گرد اڑی اور جم گئی عریاں تھا میرا جسم قبا دے گئی صبا دل کو اڑا کے لے گئی مانند بوئے گل کانٹوں پہ لوٹنے کی سزا دے گئی صبا یہ برق یہ ...

مزید پڑھیے

بوٹا بوٹا منہ کھولے گا پتہ پتہ بولے گا

بوٹا بوٹا منہ کھولے گا پتہ پتہ بولے گا جب دھرتی کو چھوڑ پکھیرو آسمان پر ڈولے گا اس دن برکھا شرمائے گی بادل کی چادر اوڑھے آنکھوں سے بہتا آنسو جب بھید دلوں کے کھولے گا مشکل میں کترا جاتے ہیں اپنے بھی کہتے ہیں لوگ چاہنے والا بھیڑ میں جگ کی ساتھ کسی کے ہو لے گا کر کر کے یہ یاد دوانہ ...

مزید پڑھیے

اپنے انجام سے بے خبر زندگی

اپنے انجام سے بے خبر زندگی رات دن کر رہی ہے سفر زندگی ان دہکتی چتاؤں کی آغوش میں کس طرح ہو سکے گی بسر زندگی آ کے جاتے ہوئے منظروں کی طرح گھٹتی جاتی ہے شام و سحر زندگی موت تیرا بہت ہم پہ احسان ہے تجھ سے پہلی نہ تھی معتبر زندگی بغض و نفرت کی بڑھتی ہوئی آگ میں جل رہے ہیں امیدوں کے ...

مزید پڑھیے

پڑھ کے دیکھے کوئی لگائے حساب

پڑھ کے دیکھے کوئی لگائے حساب زندگانی ہے مسئلوں کی کتاب اب گدائی سے کچھ نہیں حاصل مل گیا ہے ہر ایک در سے جواب یہ جو چاہیں تو راہ میں لوٹیں ایسے رہبر ہیں آج کل کے جناب صبح جلوہ نمائی کرتی ہے رات ہے اس کے رخ کی ایک نقاب کون اب زندگی کو سمجھائے موت خود ہی ہے زندگی کا جواب پھر بھی ...

مزید پڑھیے

کاسۂ دل جو ٹوٹ جائے گا

کاسۂ دل جو ٹوٹ جائے گا پھر یہ سائل نظر نہ آئے گا تو تو خوددار ہے کسی در پر کیسے دست طلب بڑھائے گا آندھیوں میں دئے جلانے سے راہبر راہ بھول جائے گا ٹمٹماتا ہوا ہر اک تارا شمع امید کی جلائے گا ناامیدی ہی جب مقدر ہے کیسے تقدیر آزمائے گا دیکھ کر آسماں جو چلتا ہے وہ بھی ٹھوکر ضرور ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1062 سے 4657