ادبی لطائف

گنجا سر اور شیطان کی دھولیں

ایک دن سید انشاء نواب آصف الدولہ صاحب کے ساتھ بیٹھے کھانا کھارہے تھے ۔ گرمی سے گھبرا کردستار سر سے اتار کر رکھ دی تھی ۔ منڈا ہوا سر دیکھ کر نواب صاحب کی طبیعت میں چہل آئی ،ہاتھ بڑھا کر پیچھے سے ایک دھول ماری ۔ انشاءؔ نے جلدی سے ٹوپی پہن لی اور کہنے لگے ’’سبحان اللہ بچپن میں ...

مزید پڑھیے

فحاشی پر سزا اور جرمانہ

رفیق چوہدری کے افسانوں کا مجموعہ’’محبتوں کے چراغ‘‘ شائع ہوا ۔ اس پر دیباچہ ابراہیم جلیس نے لکھا تھا ۔ مصنف اور دیباچہ نگار دونوں کو پاکستان سرکار نے فحاشی کے الزام میں گرفتار کرلیا ۔ مقدمہ چلا اور دونوں کو تین ماہ قید اور تین ہزار جرمانہ کی سزا سنائی گئی ۔ اس واقعہ کے بعد ...

مزید پڑھیے

صحافت اور ادب کا رشتہ

ایک محفل میں مشہور صحافی احمد علی اور ان کی اہلیہ ہاجرہ مسرور( جو بہت مشہور ادیبہ ہیں)، ابراہیم جلیس اور بہت سے ادیب جمع تھے ۔ اچانک ایک صاحب نے ابراہیم جلیس سے سوال کیا : ’’صاحب یہ بتائیے کہ صحافت اور ادب میں کیا رشتہ ہے ؟‘‘ اس پر جلیس مسکرائے اور احمد علی اور ان کی اہلیہ کی طرف ...

مزید پڑھیے

سب سے بڑا جھوٹا

ابراہیم جلیس کو جھوٹ بولنے کی بہت عادت تھی ۔ ایک دن حمید اختر نے جلیس سے کہا۔ ’’میں نے زندگی میں بڑے بڑے جھوٹے آدمی دیکھے ہیں مگر تم سے بڑا کوئی نہیں ملا۔ تمہاری نظر میں کوئی ہے کیا جو اس میدان میں تم سے آگے ہو ؟‘‘ ’’ہاں ہے ۔‘‘ جلیس نے جواب دیا۔ حمید نے ...

مزید پڑھیے

اونٹ کی مینگنیں

انور صابری لائل پور کے مشاعرے میں کلام پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو انہوں نے کہا کہ میری طبیعت علیل ہے ، اس لیے میں آج صرف پانچ شعر ہی سناؤں گا ۔ ہری چند اختر نے جو مشاعرے کی نظامت کررہے تھے ‘ فرمایا: ’’حضرت،یہ تو ایسے لگے گا جیسے اونٹ مینگنیں دے رہا ہو۔‘‘ ( انورؔ صابری دیوقامت شکل ...

مزید پڑھیے

مشق کاتب

پنڈت ہری چند اختر صاحب کا ایک دوست انہیں راستہ میں مل گیا اور کہنے لگا: ’’پنڈت جی، آپ کو دعوت نامہ تو مل گیا ہوگا ۔ آئندہ ہفتے کے دن میرے بڑے لڑکے کی شادی ہوررہی ہے ۔ آج اس کے سہرے کی کتابت کروانے کے لئے یہاں آیا تھا ۔ اب اسے چھپوانے کے لئے پریس جارہا ہوں۔‘‘ اختر صاحب ایک دو ...

مزید پڑھیے

کامیاب مشاعرہ؟

مسوری کے مشاعرے سے واپسی پر جگن ناتھ آزاد ، ہری چند اختر،بسمل سعیدی ٹونکی کچھ اور شاعروں کے ساتھ سفر کررہے تھے۔ ہری چند اختر نے بات چیت کے دوران کہا’’مسوری کا مشاعرہ بہت بے کار رہا ہے ۔‘‘ آزاد صاحب اظہار حیرت کرتے ہوئے بولے۔’’اخترؔ صاحب مشاعرہ تو بہت کامیاب تھا ۔‘‘ اس پر ...

مزید پڑھیے

خواجہ دل محمد روڈ

خواجہ دل محمد دل اسلامیہ کالج لاہور میں حساب کے پروفیسر تھے ۔ لاہور میونسپل کارپوریشن نے کالج کے پیچھے والی سڑک کا نام ان کے نام پر’’خواجہ دل محمد روڈ‘‘ رکھ دیا تھا ۔ہری چند اختر ایک دن کچھ دوستوں کے ساتھ گزر رہے تھے۔ ان کی نظر سڑک پر لگے بورڈ پر گئی جس پر’’خواجہ دل محمد ...

مزید پڑھیے

بڑے شعر کی تعریف

چند ادب ذوق حضرات اردو کے ایک شاعر کی مدح سرائی کررہے تھے ۔ ان میں سے ایک نے کہا:’’صاحب ان کی کیا بات ہے ۔ بہت بڑے شاعر ہیں ۔ اب توحکومت کے خرچ پر یورپ بھی ہو آئے ہیں ۔‘‘ ہری چند اخترنے یہ بات سنی تو نہایت متانت سے کہا۔’’جناب اگر کسی دوسرے ملک میں جانے ہی سے کوئی آدمی بڑا شاعر ...

مزید پڑھیے

پنڈت جی کی غلط اردو

ہری چند اخترایک دن جوش صاحب سے ملنے گئے تو جاتے ہی پوچھا۔’’جناب آپ کے مزاج کیسے ہیں ؟ جوش صاحب نے فرمایا۔‘‘ پنڈت جی ، آپ تو غلط اردو بولتے ہیں۔ آپ نے یہ کیسے کہہ دیا کہ آپ کے مزاج کیسے ہیں ۔جبکہ میرا تو صرف ایک ہی مزاج ہے ، نہ کہ بہت سے مزاج۔‘‘ کچھ دن کے بعد اخترکی پھر جوش سے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 16 سے 29