ادبی لطائف

ادھار سےمتعلق دکان داروں کے اقوال زریں

کبھی راہ میں اگر دونوں کا آمنا سامنا ہونے کا امکان پیدا ہو جائے تو قرض دار بےوفا پہلی محبت کی طرح یوں نظریں چُرا کر گزرتا ہے کہ گویا آنکھیں چار ہوئیں تو ناچار دوسری بار بے وفا ہونے کا ڈر ہو اور بے چارہ قرض خواہ جی ہی جی میں یہی گلہ کرتے ہوئے جل بھن جاتا ہے کہ "میرے پاس سے گزر کر میرا حال تک نہ پوچھا"۔۔۔یہ قصہ ہے قرض خواہ اور قرض دار کا۔۔۔دکان دار آپ کو اُدھار دیں یا نہ دیں صلاح ضرور دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے

!قصہ چند مشہور زمانہ لڑائیوں کا

ہر گلی میں چوبیس گھر ہوتے تھے۔ بارہ گھر ایک طرف اور بارہ گھر ایک طرف۔ اور ہر گھر آمنے سامنے۔۔۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ بارہ نمبر والے گھر کی عورت کا جھگڑا پہلے نمبر والے گھر کی عورت سے ہوتا۔ تب بڑی مشکل پیش آتی۔ کیونکہ اتنے فاصلے سے لڑنا ممکن نہ ہوتا۔ الفاظ کے میزائل دشمن کے ٹھکانے تک کہاں پہنچتے۔۔۔ وار کریں بھی تو مدمقابل کو آواز ہی نہ جائے۔

مزید پڑھیے

قومی زبان اردو سے خوف زدہ طبقے کا نمائندہ مزاحیہ مضمون

قومی زبان

اب تو یہ بھی سمجھ میں آنے لگا ہے کہ  اردو کو کم سے کم استعمال کرکے نجی تعلیمی ادارے کیا قومی فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔   ان کو تو بھئی ستارہ امتیاز ملنا  چاہیے۔ یہ جو  کر رہے ہیں، ان کا تو احسان کسی طرح اتارا ہی نہیں جا سکتا۔ یہی ادارے تو ہوں گے جو اگلی دو تین نسلوں تک اردو کا آثار قدیمہ والوں سے بہترین ریٹ لگوا کر دیں گے۔ آپ ان کی اردو کو نایاب بنانے میں حصہ داری سے پہلو تہی کسی طرح نہیں کر سکتے۔

مزید پڑھیے

صرف دس منٹ میں زندگی کی صحبتوں کے راز

صحبتیں

مختلف افراد ، رشتوں اور مرتبوں کے ساتھ بیٹھ کر انسان مختلف اقسام اور انواع کے تجربات و احساسات سے آشنا ہوتا ہے ۔ اسی لیے انسان کو اپنی صحبت سوچ سمجھ کر طے کرنے کا کہا گیا ہے۔

مزید پڑھیے

لطیفہ: ایک موٹی ویشنل اسپیکر کی گاڑی کے کون کون سے آلات چوری ہو گئے؟

بیش تر موٹی ویشنل اسپیکرز کے بارے میں دیکھا گیا ہے کہ وہ صرف بڑی بڑی باتیں کرنے اور غپیں ہانکنے کے ماہر ہوتے ہیں۔ (اِلّا ما شاء اللہ) یہ لوگوں کو جھوٹی امیدوں اور کھوکھلی تقریروں کے سہارے گرویدہ بنانا جانتے ہیں اور اس کے سوا کچھ بھی ان کے پاس نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیے

بھائی طلعت تم بھی عجیب گدھا ہے

ارد شیر کاوس جی

ارد شیر کاوس جی پاکستان کے معروف قلم کار اور زرتشتی مذہب سے وابستہ سینیئر صحافی تھے۔ ان کے کالمز مستقل طور پر قومی انگریزی اخبار ، ڈان میں چھپتے رہے ، جبکہ ان کے اردو کالمز "خاص مضمون" کے عنوان سے شائع ہوا کرتے تھے۔ اردو زبان میں ان کی تحریر تو بہت عمدہ اور شُستہ تھی ، مگر اپنے گجراتی اور پارسی پس منظر کے باعث ان کی گفتگو اور بول چال کا انداز سب سے الگ تھا۔ ان کا 2012 میں انتقال ہوا۔

مزید پڑھیے

زرگزشت سے اقتباس

کباب

"اگر یہ سارے چونچلے فقط کسی نہ کسی کا دَف مارنے کے لئے ہیں تو چٹوروں کی سمجھ میں اتنی سی بات کیوں نہیں آتی کہ یکے بعد دیگرے دَف مارنے کے بجائے، شروع میں ہی کم مرچیں ڈالیں یا پھر زبان پہ ربڑکا دستانہ چڑھا کر کھائیں۔"

مزید پڑھیے

گدھے کو آپ کچھ بھی بولیے !!!

گدھا اور نواب

اس شخص کے اس سوال پر جج صاحب نے غور فرمایا ، اور پھر کچھ توقف کے بعد کہا کہ  گدھے کو آپ  کچھ بھی بولیے، کورٹ کا اس سے کچھ لینا یا دینا  نہیں ہے۔

مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3