ادبی لطائف

ازار بند، کمر بند، دل بند اور دیوبند

علی گڑھ کے مشاعرے میں جب علامہ انور صابری دیوبندی کا نام پکارا گیا تو ہری چند اخترفرمانے لگے کہ ازار بند ، کمر بند ، دل بند تو سنا تھا ، یہ دیوبند کیا بلا ہے ۔ پھر خود ہی انور صابری صاحب کے ڈیل ڈول کو دیکھ کر کہنے لگے کہ’’ہاں سمجھ گیا دیوبند کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ وہاں پہ ...

مزید پڑھیے

اتفاق کے نقصانات

سالانہ امتحان میں مضمون کا موضوع تھا۔’’اتفاق‘‘ استاد نے طلباء کو بتا رکھا تھا کہ جب کسی چیز پر مضمون لکھنا ہو تو تین چیزوں کا خیال رکھو۔ ۱۔ تمہید، یعنی اس چیز کی وضاحت جس پر مضمون لکھنا ہو۔ ۲۔ فوائد ، پھر اس کے فائدے بیان کرو۔ ۳۔ نقصانات،اور آخر میں اس کے نقصانات تحریر ...

مزید پڑھیے

خدا کے دووعدے

ایک محفل میں ایک شاعر نامدار کا ذکر آیا جو ان دنوں آل انڈیا ریڈیو پر اپنے آپ کو پوری طر ح مسلط سمجھتا تھا ۔ پنڈت ہری چند اختر فرمانے لگے ۔ صاحب، کس جاہل مطلق کا نام لے رہے ہو۔ گلزار دہلوی کہنے لگے پنڈت جی انہیں جاہل مطلق کہہ رہے ہیں آپ؟... اس پر پنڈت جی نے بڑی سنجیدگی سے فرمایا میاں ...

مزید پڑھیے

گرا ہوا ’الف‘

پنڈت ہری چند اخترکسی مشاعرے میں غزل پڑھ رہے تھے ۔ سامعین میں سے اچانک ایک حضرت اٹھ کر ان کے مصرعہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہنے لگے۔ ’’اخترصاحب !دوسرے مصرعہ میں الف گرگیا ہے ۔‘‘ ’’تو پکڑ کر کھڑا کردیجئے۔‘‘ اخترصاحب کے اس جواب کو سن کر معترض الف کو کھڑا کرنے کی بجائے خفیف ہوکر خود ...

مزید پڑھیے

ڈرامے پر ڈرامہ

ڈاکٹر محمد دین تاثیرپرنسپل اسلامیہ کالج لاہور کی فرمائش پر پنڈت ہری چند اخترنے اسلامیہ کالج کے طلبا کے لئے ایک ڈرامہ لکھا تھا۔ پنڈت جی نے وہ ڈرامہ بخاری صاحب کو دکھایا۔ بخاری صاحب نے اسے اول سے آخر تک پڑھ ڈالا اور انہیں ایسا پسند آیا کہ پنڈت جی سے کہنے لگے ۔’’اخترتم یہ ڈرامہ ...

مزید پڑھیے

یہ دل ہے ، یہ جگر ہے، یہ کلیجہ

محترمہ بیگم حمیدہ سلطان صاحبہ جنرل سکریٹری انجمن ترقی اردو (دہلی) کے ہاں علی منزل میں ایک شعری نشست میں مرحوم حضرت نوح ناروی غزل سنارہے تھے ۔ ردیف تھی’ کیا کیا‘ نوح صاحب نے اپنی مخصوص تحت اللفظ طرز ادا میں جب یہ مصرعہ پڑھا: یہ دل ہے ، یہ جگر ہے، یہ کلیجہ تو پنڈت ہری چند اختر بے ...

مزید پڑھیے

ردیف کا ستم

اردو کے ایک عظیم الشان مشاعرے میں اردو کے مشہور شاعر مولانا انور صابری کے کلام پڑھنے کے باری آئی تو انہوں نے جو غزل پڑھی اس کی ردیف ’’ہے ساقی‘‘ تھی جس کا مقطع حسب ذیل تھا ۔ تری مستی بھری آنکھوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا یہ انورصابری کیوں مفت میں بدنام ہے ساقی مولانا انور صابری ...

مزید پڑھیے

باغبانوں کی زبان

جوش ملیح آبادی اور پنڈت ہری چند اختر کے درمیان زبان کے مسئلے پر بحث چھڑ گئی ۔ جوش صاحب کا رویہ بحث کے دوران میں اکثر یہ ہوتا ہے کہ مستند ہے میرا فرمایا ہوا لیکن اخترصاحب بھی بے ڈھب قسم کے ادیب تھے۔ جب بحث نے طوالت پکڑی تو اختر صاحب نے فرمایا۔ ’’میں دلی والوں کی زبان ماننے کو تیار ...

مزید پڑھیے

حفیظ کا تعارف

پطرس بخاری اور حفیظ جالندھری اکٹھے سفر کررہے تھے کہ ایک اسٹیشن پر پطرس کے ایک دوست اسی ڈبے میں داخل ہوئے ۔ پطرس نے یہ کہہ کر حفیظ صاحب کا تعارف ان سے کرایا: ’’آپ ہیں ہندوستان کے نامور شاعر، فردوسیٔ اسلام ، مصنف شاہنامۂ اسلام، نغمہ زاراور سوزو ساز حضرت ابوالاثر حفیظ جالندھری ...

مزید پڑھیے

فراق کی پیشکش

دلی کے ایک مشاعرے میں حفیظ جالندھری اپنی غزل سنارہے تھے کہ فراق گورکھپوری نے دفعتاً بلندآواز سے کہنا شروع کیا :’’واہ حفیظ پیارے ! کیا گلا پایا ہے ...یار میرا سارا کلام لے لو مگر اپنی آواز مجھے دے دو۔‘‘ یہ سن کر حفیظ برجستہ بولے ’’جناب فراق صاحب! میں آپ کا نیاز مند ہوں ۔ میری ...

مزید پڑھیے
صفحہ 17 سے 29