تشنہ اعظمی کی غزل

    کچھ پانے کی حسرت میں جل جانے چلے آئے

    کچھ پانے کی حسرت میں جل جانے چلے آئے پروانوں کی بستی میں دیوانے چلے آئے قیمت بھی نہ مل پائی مجھ کو مرے اشکوں کی خدمت میں ستم گر کے نذرانے چلے آئے اللہ ستم کیسا بے درد زمانے کا بے یار ستونوں کو سب ڈھانے چلے آئے جب ضبط نہ کر پائے افلاس کی شدت ہم بازار غلاماں میں بک جانے چلے ...

    مزید پڑھیے

    سب سے آسان جس کا ٹھکانا لگا

    سب سے آسان جس کا ٹھکانا لگا پاتے پاتے اسے اک زمانہ لگا سیکڑوں وار خالی گئے دوستو تب کہیں جا کے دل پر نشانہ لگا سر ہے تسلیم خنجر چلا دیجئے تیر کا کیا بھروسہ لگا نہ لگا اس لئے ایک مدت سے آباد ہوں شہر تیرا مجھے عاشقانہ لگا اپنی معصومیت کے سبب دوستو ہوش والوں سے بہتر دوانہ ...

    مزید پڑھیے

    گریباں چاک کرنے سے ہمیں فرصت بھی ملتی ہے

    گریباں چاک کرنے سے ہمیں فرصت بھی ملتی ہے رہے تو مہرباں تو علم کی دولت بھی ملتی ہے خدا رکھے تجھے اے شاعری تیری بدولت ہی ہمیں عزت بھی ملتی ہے ہمیں شہرت بھی ملتی ہے در جاناں کو ہم نے اس لئے اب تک نہیں چھوڑا جہاں کچھ رنج ملتا ہے وہیں راحت بھی ملتی ہے عبادت سے فقط خوشنودیٔ مولا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    شوخیاں مجھ پہ کیوں آشکارہ نہیں

    شوخیاں مجھ پہ کیوں آشکارہ نہیں کیا مرا دل محبت کا مارا نہیں کیا کوئی ایسا لمحہ بھی گزرا ہے جب شیشۂ دل میں تجھ کو اتارا نہیں اک زمانہ ہوا آنسوؤں کے بنا رات کاٹی نہیں دن گزارا نہیں شوق سے عشق کا امتحاں لیجئے آج بھی میں تھکا اور ہارا نہیں تھامتے ہی کلائی وہ کہنے لگے اب خدارا ...

    مزید پڑھیے

    لذت الفت سے دل مسرور ہونا چاہئے

    لذت الفت سے دل مسرور ہونا چاہئے جو بھی ہے شکوہ گلہ سب دور ہونا چاہئے دیکھ کر حال پریشاں لوگ سو باتیں کریں پیار میں اتنا نہیں مجبور ہونا چاہئے حسن اب حد سے زیادہ ناز دکھلانے لگا عشق تجھ کو بھی ذرا مغرور ہونا چاہئے لعل و گوہر کے عوض پتھر بھی بک جائے یہاں بیچنے والا فقط مشہور ...

    مزید پڑھیے

    کیسے کہوں کہ آخری اپنی اڑان ہے

    کیسے کہوں کہ آخری اپنی اڑان ہے اس آسماں کے بعد بھی اک آسمان ہے زخموں سے چور چور بدن لب پہ جان ہے ایسے میں حوصلوں کا مرے امتحان ہے اللہ رے یہ شہر نگاراں یہ میرا دل کچا گھڑا ہے اور ندی میں اپھان ہے محلوں میں ہو اداس تو آ جاؤ لوٹ کر میرا وہیں پہ آج بھی کچا مکان ہے تو نے دیا جو زخم ...

    مزید پڑھیے

    ہوش و حواس و عقل سے بیگانہ نہیں ہوں

    ہوش و حواس و عقل سے بیگانہ نہیں ہوں بے شک جنوں میں غرق ہوں دیوانہ نہیں ہوں وحشت سے مری خوف نہ کھا آ قریب آ مجھ پر ترا خمار ہے مستانہ نہیں ہوں مجھ میں نہ تم تلاش کرو میکشوں سکوں میں رند بلا نوش ہوں مے خانہ نہیں ہوں ناداں سمجھ کے مجھ پہ عنایت ہے اس قدر اچھا ہے نگہ یار میں فرزانہ ...

    مزید پڑھیے

    دور حاضر کا یہ کیسا گلستاں ہے بولئے

    دور حاضر کا یہ کیسا گلستاں ہے بولئے پھول تو ہر سمت ہیں خوشبو کہاں ہے بولئے آپ بھی پڑھتے تو ہوں گے آج کل اخبار میں جرم کس کا اور کس کی داستاں ہے بولئے راستوں سے منزلوں تک میرے پاؤں کے سوا پتھروں پر کیا کوئی تازہ نشاں ہے بولئے سلب ہو کر رہ گئیں کیوں احتجاجی قوتیں کون ہم لوگوں میں ...

    مزید پڑھیے

    چمن چمن نہ رہے گا جو تیری بو نہ رہے

    چمن چمن نہ رہے گا جو تیری بو نہ رہے میں اس خیال سے ڈرتا ہوں جس میں تو نہ رہے جو تیرا عکس بھی مجھ کو نصیب ہو جائے مری تلاش مکمل ہو جستجو نہ رہے یہ آرزو ہے کہ تجھ سا تمام دنیا میں سوائے میرے کوئی اور ہو بہ ہو نہ رہے کھلیں گے دل کے دریچے سہانے موسم میں اس انتظار میں نا کام آرزو نہ ...

    مزید پڑھیے

    غموں میں ہنس کے بتانا ہے کیا کیا جائے

    غموں میں ہنس کے بتانا ہے کیا کیا جائے یہی تو سب کا فسانہ ہے کیا کیا جائے اگے ہیں جن کی ہتھیلی میں سیکڑوں کانٹے انہیں سے ہاتھ ملانا ہے کیا کیا جائے وہ جن کا نام بھی لینے سے ہونٹ جلتے ہیں انہیں ادب سے بلانا ہے کیا کیا جائے ہماری پیاس کو کچھ بوند اور سمندر تک سلگتی ریت سے جانا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3