لذت الفت سے دل مسرور ہونا چاہئے
لذت الفت سے دل مسرور ہونا چاہئے
جو بھی ہے شکوہ گلہ سب دور ہونا چاہئے
دیکھ کر حال پریشاں لوگ سو باتیں کریں
پیار میں اتنا نہیں مجبور ہونا چاہئے
حسن اب حد سے زیادہ ناز دکھلانے لگا
عشق تجھ کو بھی ذرا مغرور ہونا چاہئے
لعل و گوہر کے عوض پتھر بھی بک جائے یہاں
بیچنے والا فقط مشہور ہونا چاہئے
دیکھتے ہی لوگ ہم کو بندۂ مومن کہیں
اس قدر چہرے پہ اپنے نور ہونا چاہئے
آج بھی آدھے ادھورے ہم سے تشنہؔ لوگ ہیں
آپ کا کچھ تو کرم بھرپور ہونا چاہئے