دور حاضر کا یہ کیسا گلستاں ہے بولئے

دور حاضر کا یہ کیسا گلستاں ہے بولئے
پھول تو ہر سمت ہیں خوشبو کہاں ہے بولئے


آپ بھی پڑھتے تو ہوں گے آج کل اخبار میں
جرم کس کا اور کس کی داستاں ہے بولئے


راستوں سے منزلوں تک میرے پاؤں کے سوا
پتھروں پر کیا کوئی تازہ نشاں ہے بولئے


سلب ہو کر رہ گئیں کیوں احتجاجی قوتیں
کون ہم لوگوں میں آخر بے زباں ہے بولئے


وہ ستم گر جس سے دنیا کو اماں ملتی نہیں
کس لئے وہ آج ہم پر مہرباں ہے بولئے


جسم مٹی روح مہماں سانس بھی اس کی تو پھر
آپ کو کس بات پر اتنا گماں ہے بولئے


کیا کہیں تشنہؔ کی اس تک بندیوں کے دور میں
شاعری کو اب کوئی سنتا کہاں ہے بولئے