چمن چمن نہ رہے گا جو تیری بو نہ رہے
چمن چمن نہ رہے گا جو تیری بو نہ رہے
میں اس خیال سے ڈرتا ہوں جس میں تو نہ رہے
جو تیرا عکس بھی مجھ کو نصیب ہو جائے
مری تلاش مکمل ہو جستجو نہ رہے
یہ آرزو ہے کہ تجھ سا تمام دنیا میں
سوائے میرے کوئی اور ہو بہ ہو نہ رہے
کھلیں گے دل کے دریچے سہانے موسم میں
اس انتظار میں نا کام آرزو نہ رہے
جو زندگی کو ذرا بھی سکون آ جائے
تو روز و شب کی مسلسل یہ ہاؤ ہو نہ رہے
یہ بات میرے یقیں کے خلاف ہے تشنہؔ
کسی محاذ پہ تو اور سرخ رو نہ رہے