تشنہ اعظمی کے تمام مواد

25 غزل (Ghazal)

    جن کے پاؤں بھی نہیں ہیں ان کو سر کہتے ہیں لوگ

    جن کے پاؤں بھی نہیں ہیں ان کو سر کہتے ہیں لوگ کیا زمانہ ہے کہ پودوں کو شجر کہتے ہیں لوگ ایک آنسو بھی نہ ٹپکا آج تک جس آنکھ سے کیا قیامت ہے اسی کو چشم تر کہتے ہیں لوگ اب زمانے کی کسوٹی کا یہی معیار ہے سیپ سے نکلا نہیں پھر بھی گہر کہتے ہیں لوگ مصلحت کی بیڑیوں میں جب سے جکڑی ہے ...

    مزید پڑھیے

    ڈر مجھے بھی لگتا ہے کم نظر زمانے سے

    ڈر مجھے بھی لگتا ہے کم نظر زمانے سے کیا کروں نہ مانے جب دل مرا منانے سے جل اٹھا تھا پل بھر کو آپ کی عنایت سے بجھ گیا چراغ دل آپ کے بجھانے سے وہ تو لاابالی ہے کیا اسے خبر ہوگی ہم پہ کیا گزرتی ہے حال دل چھپانے سے برہمی میں چہرے کو کیوں بگاڑ رکھا ہے یہ حسین لگتا ہے صرف مسکرانے ...

    مزید پڑھیے

    نہیں روزے سے ہیں تو کیا اداکاری تو کرنی ہے

    نہیں روزے سے ہیں تو کیا اداکاری تو کرنی ہے امیر شہر کی دعوت ہے افطاری تو کرنی ہے کہاں ہے شیروانی اور ٹوپی لائیے بیگم ابھی دن ہے مگر پہلے سے تیاری تو کرنی ہے ابھی باقی ہے کچھ لوگوں میں جو ایمانداری کی کسی بھی طرح سے وہ دور بیماری تو کرنی ہے کسی بھی طرح رشوت دے کے پکی نوکری کر ...

    مزید پڑھیے

    وہی کون و مکاں اپنا متاع زندگی اپنی

    وہی کون و مکاں اپنا متاع زندگی اپنی جہاں تک لے کے جاتی ہے مجھے آوارگی اپنی اگر رسوائیوں تک بات ہوتی تو غنیمت تھی تماشا بن گئی ہے آج ہر سو زندگی اپنی پلٹ کر میں نے دوبارہ کبھی وہ در نہیں دیکھا جہاں رسوا ہوئی اک بار بھی دیوانگی اپنی مقابل ہے مرے فتنہ گری اب تو خدا جانے کہاں تک ...

    مزید پڑھیے

    مری بے خواب ان آنکھوں کے منظر بول پڑتے ہیں

    مری بے خواب ان آنکھوں کے منظر بول پڑتے ہیں یہ چادر بول پڑتی ہے یہ بستر بول پڑتے ہیں بھلا کیسے چھپاؤں اپنا یہ پر درد افسانہ میں چپ رہتا ہوں تو غم کے سمندر بول پڑتے ہیں بجائے آنسوؤں کے خون برساتی ہیں یہ آنکھیں پرانے زخم جب اس دل کے اندر بول پڑتے ہیں ہے جس کا نام سچائی بس اس کے حق ...

    مزید پڑھیے

تمام