تبسم اعظمی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ذہن و دل میں خوف کے جب سرسراتے سانپ ہیں

    ذہن و دل میں خوف کے جب سرسراتے سانپ ہیں سیدھے خط بھی لگتے جیسے آڑے ترچھے سانپ ہیں کوئی حیلہ کوئی موقع کچھ بہانہ چاہیے زہر اگلنے کے لیے تیار بیٹھے سانپ ہیں کب کہاں کس موڑ پر ڈس جائیں کس کو ہے خبر آگے کتنے سانپ ہیں اور پیچھے کتنے سانپ ہیں آدمی میں چھپ کے بیٹھا نفس کا جو ناگ ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    فرق تجھ سے ہے اک ذرا مجھ میں

    فرق تجھ سے ہے اک ذرا مجھ میں سنگ تجھ میں ہے آئنہ مجھ میں بے بسی کی فقط کتاب نہیں عزم محکم بھی ہے لکھا مجھ میں فہم و دانش کا نور ہوں یکسر فکر کا جلتا ہے دیا مجھ میں مہر و ایثار کا سمندر ہوں اور دریا ہے پیار کا مجھ میں مجھ میں جھرنا ہے نرم خوئی کا ساتھ لاوا بھی ہے چھپا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    رکھا سنجو کے گوہر نایاب کی طرح

    رکھا سنجو کے گوہر نایاب کی طرح سونپی تھی جو بزرگوں نے آداب کی طرح اٹھتے ہی ان کے حرف بھی سارے بکھر گئے جن کا وجود گھر میں تھا اعراب کی طرح کچھ کھردرے سے دھاگے بھی چادر میں اس کی ہیں کب زندگی ہے ریشم و کمخواب کی طرح دکھ ہی نہیں ہیں زہر ہلاہل فقط یہاں سکھ بھی ملا ہے بارہا زہراب کی ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں کی مثالیں ہیں کانٹوں کا حوالہ ہے

    پھولوں کی مثالیں ہیں کانٹوں کا حوالہ ہے جیون کی ہتھیلی پر رشتوں کا قبالہ ہے اک حبس کا عالم ہے گلشن ہو کہ صحرا ہو بیکل ہیں پرندے بھی بے چین غزالہ ہے انصاف پہ ساقی کے حرف آئے نہ کیوں آخر کم ظرف کے ہاتھوں میں لبریز پیالہ ہے ٹوٹے گی خموشی جب ایوان ہلا دے گی جن ہونٹوں کی سرحد پر ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی نہیں کہ ہم نے بھروسا کیا نہ ہو

    یہ بھی نہیں کہ ہم نے بھروسا کیا نہ ہو یہ بھی نہیں کہ آنکھ سے پردہ ہٹا نہ ہو یہ بھی نہیں کہ آپ سمجھ پائیں دل کی بات یہ بھی نہیں کہ آپ کو کچھ بھی پتا نہ ہو یہ بھی نہیں کہ سب پہ زمانہ ہو مہرباں یہ بھی نہیں کسی سے زمانہ خفا نہ ہو یہ بھی نہیں کہ آنکھ ہے در پر لگی ہوئی یہ بھی نہیں کہ دل کو ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    تماشا

    حویلی کے بڑے دروازے پر آویزاں دونوں کیمرے ہر روز باہر کے مناظر دیکھتے رہتے ہیں حیرت سے مگر اندر کی دنیا بھی ہے کچھ باہر کے جیسی ہی یہاں کے بسنے والوں میں روابط بھی ہیں مستحکم عداوت بھی مسلسل ہے مکیں بالائی منزل کا ہمیشہ دوسری منزل کے باشندے پہ پہرہ تنگ رکھتا ہے کسی بھی طور من ...

    مزید پڑھیے

    فن

    وہ شاخ مضبوط ہو یا نازک یہ منحصر ہے کمال فن پر کہ کیسے تنکوں کو جوڑنا ہے مہین ریشوں کے تانے بانے سے کیسے دیوار جوڑنی ہے کہاں بنانا ہے در کہاں پر جگہ دریچے کی چھوڑنی ہے جہاں سے باد صبا تو آئے درون خانہ چلے جو آندھی گرانے پائے نہ آشیانہ خلوص و انس و وفا کی روئی یقین و ایثار کے ...

    مزید پڑھیے

    شخصیت

    بٹھا کے کاندھے پہ لائی تھی رات اسے شفق نے ہنس کے کیا تھا استقبال ہوا نے راگنی چھیڑی فضا میں گیت گھلے سجا کے پتوں کی تھالی میں اوس کے جگنو اتاری تھی پیڑوں نے آرتی اس کی مگر بلندی پہ آ کر بدل گئے تیور شکن غرور کی پیشانی پر جھلکنے لگی نگاہ قہر و حقارت سے دیکھتی سب کو مزاج گرم ہوا اور ...

    مزید پڑھیے

    ہموار

    نقش مٹتا ہے تو مٹ جائے قدم ہیں ثابت موج سرکش ہے اگر ہم بھی بہت ضدی ہیں روز اک نقش نیا ثبت کریں گے یوں ہی پر اگر کٹ بھی گئے حوصلہ شہ پر ہوگا جاری تخئیل کی پرواز رہے گی یوں ہی ہم نہیں دریاؤں کے انجام سے ڈرنے والے راستہ کر کے سمندر کو گزر جائیں گے

    مزید پڑھیے

    شام کا بھولا

    بھول بھلیا گلیاں ساری دور تلک ہے گھنا اندھیرا شفق دھندلکا دیپک سب ہی سو گئے اوڑھ کے کالی چادر آس کی گٹھری کو پلکوں نے نینوں سے باہر پھینک دیا ہے سوکھی جھیل میں کوئی بھی عکس اترنا نا ممکن ہے لاکھ جتن وہ کر لے لیکن شام کے بھولے راہی کو ہر دروازہ بند ملے گا

    مزید پڑھیے