پھولوں کی مثالیں ہیں کانٹوں کا حوالہ ہے

پھولوں کی مثالیں ہیں کانٹوں کا حوالہ ہے
جیون کی ہتھیلی پر رشتوں کا قبالہ ہے


اک حبس کا عالم ہے گلشن ہو کہ صحرا ہو
بیکل ہیں پرندے بھی بے چین غزالہ ہے


انصاف پہ ساقی کے حرف آئے نہ کیوں آخر
کم ظرف کے ہاتھوں میں لبریز پیالہ ہے


ٹوٹے گی خموشی جب ایوان ہلا دے گی
جن ہونٹوں کی سرحد پر فریاد نہ نالہ ہے


آنکھوں کے جزیرے میں خوابوں کے گھروندے ہیں
اور خوابوں کے کندھوں پر آشا کا دوشالہ ہے


جائیں تو کدھر جائیں ساحل پہ ہے دلدل اور
دریا میں جو اترے تو گرداب کا ہالہ ہے