ہموار

نقش مٹتا ہے
تو مٹ جائے
قدم ہیں ثابت
موج سرکش ہے اگر
ہم بھی بہت ضدی ہیں
روز اک نقش نیا ثبت کریں گے یوں ہی
پر اگر کٹ بھی گئے
حوصلہ شہ پر ہوگا
جاری تخئیل کی پرواز رہے گی یوں ہی
ہم نہیں دریاؤں کے انجام سے ڈرنے والے
راستہ کر کے سمندر کو گزر جائیں گے