فرق تجھ سے ہے اک ذرا مجھ میں

فرق تجھ سے ہے اک ذرا مجھ میں
سنگ تجھ میں ہے آئنہ مجھ میں


بے بسی کی فقط کتاب نہیں
عزم محکم بھی ہے لکھا مجھ میں


فہم و دانش کا نور ہوں یکسر
فکر کا جلتا ہے دیا مجھ میں


مہر و ایثار کا سمندر ہوں
اور دریا ہے پیار کا مجھ میں


مجھ میں جھرنا ہے نرم خوئی کا
ساتھ لاوا بھی ہے چھپا مجھ میں


میرے قدموں تلے ہے جنت بھی
اور دوزخ کا راستہ مجھ میں


میرے ہر غم کا تو مسیحا ہے
تیرے ہر دکھ کی ہے دوا مجھ میں


سب رویے پہ تیرے ہے موقوف
خار اگا دے یا گل کھلا مجھ میں