ذہن و دل میں خوف کے جب سرسراتے سانپ ہیں
ذہن و دل میں خوف کے جب سرسراتے سانپ ہیں سیدھے خط بھی لگتے جیسے آڑے ترچھے سانپ ہیں کوئی حیلہ کوئی موقع کچھ بہانہ چاہیے زہر اگلنے کے لیے تیار بیٹھے سانپ ہیں کب کہاں کس موڑ پر ڈس جائیں کس کو ہے خبر آگے کتنے سانپ ہیں اور پیچھے کتنے سانپ ہیں آدمی میں چھپ کے بیٹھا نفس کا جو ناگ ہے اس ...