شام کا بھولا
بھول بھلیا گلیاں ساری
دور تلک ہے گھنا اندھیرا
شفق دھندلکا دیپک سب ہی
سو گئے اوڑھ کے کالی چادر
آس کی گٹھری کو پلکوں نے
نینوں سے باہر پھینک دیا ہے
سوکھی جھیل میں کوئی بھی
عکس اترنا نا ممکن ہے
لاکھ جتن وہ کر لے لیکن
شام کے بھولے راہی کو
ہر دروازہ بند ملے گا