Suhaib Farooqui

صہیب فاروقی

صہیب فاروقی کی غزل

    مے کشی کی شراب کی باتیں

    مے کشی کی شراب کی باتیں توبہ توبہ جناب کی باتیں میں نے کب پی حساب سے یا رب مجھ سے پھر کیوں حساب کی باتیں تو غفور‌‌ الرحیم ہے بے شک پھر یہ کیسی عذاب کی باتیں ایروں غیروں سے ہم نہیں کرتے دل خانہ خراب کی باتیں کتنا کھل کھل کے لوگ کرتے ہیں شرمساری حجاب کی باتیں دل نشیں دل فریب ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک برگ چمن مشک بار آئے گا

    ہر ایک برگ چمن مشک بار آئے گا خزاں کے بعد گل نو بہار آئے گا بلندیاں تو مشقت سے ہاتھ آتی ہیں گلوں کے ساتھ یقینی ہے خار آئے گا مجھے یقیں ہے کسی دن تو اے جفا پیشہ تجھے بھی میری وفاؤں پہ پیار آئے گا ہمارا عشق کرامت سے کم نہیں جاناں تمہارے حسن پہ اس سے نکھار آئے گا اگر میں تم سے ...

    مزید پڑھیے

    اے دل ناداں تجھے سمجھائیں کیا

    اے دل ناداں تجھے سمجھائیں کیا آرزوئے وصل میں مر جائیں کیا ایک روشن دل ہمارے پاس ہے ہم اندھیروں سے بھلا گھبرائیں کیا جب سفر کی کوئی بھی منزل نہیں ہم بھی خاک رہ گزر بن جائیں کیا کیا کریں جب کھیت چڑیاں چگ گئیں اب اگر پچھتائیں تو پچھتائیں کیا بے وفا کو با وفا کہنے لگیں عشق کی رسم ...

    مزید پڑھیے

    دستار بہت روئی دینار بہت رویا

    دستار بہت روئی دینار بہت رویا جب دام لگے میرے بازار بہت رویا کچھ بھی نہ ہوا حاصل بے کار بہت رویا جب ہوش میں آیا تو مے خوار بہت رویا منہ زور تلاطم نے چھوڑا نہ سفینے کو جب بس نہ چلا کوئی پتوار بہت رویا ہم نے تو صنم تیری چپ چاپ پرستش کی لیکن یہ دل بسمل ہر بار بہت رویا تحریر میں جب ...

    مزید پڑھیے

    تنہا قمر کو چھوڑ کے تارے چلے گئے

    تنہا قمر کو چھوڑ کے تارے چلے گئے غربت میں جیسے یار ہمارے چلے گئے ہم زندگی کو ایسے گزارے چلے گئے جیسے کہ کوئی قرض اتارے چلے گئے تم کیا بدل گئے کہ زمانہ بدل گیا خوش قسمتی کے سارے ستارے چلے گئے جو پھل گرے زمیں پہ وہ یاروں نے چن لیے ہم پتھروں کو پیڑ پہ مارے چلے گئے اس نے بڑے فریب سے ...

    مزید پڑھیے

    سر تسلیم مرا خم نہیں ہونے دیتا

    سر تسلیم مرا خم نہیں ہونے دیتا وہ مرا رب مجھے برہم نہیں ہونے دیتا غیب سے آج بھی کرتا ہے حفاظت میری سر نگوں وہ مرا پرچم نہیں ہونے دیتا جب بھی ملتا ہے مجھے زخم نیا دیتا ہے وہ ملاقات کو مرہم نہیں ہونے دیتا شعر کہنے کا وہ انداز ملا ہے مجھ کو جوش محفل مجھے مدھم نہیں ہونے دیتا اب تو ...

    مزید پڑھیے

    بجلی کہیں گرائے زمانے گزر گئے

    بجلی کہیں گرائے زمانے گزر گئے جلوہ اسے دکھائے زمانے گزر گئے تم سے نگاہ ہٹتی نہ تھی وہ بھی وقت تھا لمحات اب وہ آئے زمانے گزر گئے کیوں چھانتے ہو خاک میاں کوئے یار کی اس کو تو خط جلائے زمانے گزر گئے کیسے کہیں کہ رابطہ اس سے رہا نہیں جس کو ہمیں بھلائے زمانے گزر گئے اک بار اس کی دید ...

    مزید پڑھیے

    گاؤں آ کر جو اپنا گھر دیکھا

    گاؤں آ کر جو اپنا گھر دیکھا دل کو آزردہ کس قدر دیکھا گھر تھا خاموش اونگھتی گلیاں ایک سناٹا سربسر دیکھا آشیاں تھا جو ہم پرندوں کا تنہا تنہا سا وہ شجر دیکھا کس کے شانے پہ رکھ کے سر روتے کوئی رشتہ نہ معتبر دیکھا کھیت کھلیان ساتھ رونے لگے روتا ہم کو جو اس قدر دیکھا عیش و عشرت کی ...

    مزید پڑھیے

    مرا مشکل کشا ہے اور میں ہوں

    مرا مشکل کشا ہے اور میں ہوں اسی کا آسرا ہے اور میں ہوں مرا دست دعا ہے اور میں ہوں صدائے بے صدا ہے اور میں ہوں دل غم آشنا ہے اور میں ہوں جفائے ناروا ہے اور میں ہوں ستم سہنے کی عادت پڑ گئی ہے وفاؤں کا صلہ ہے اور میں ہوں میں کیسے جھوٹ بولوں سوچتا ہوں مقابل آئنہ ہے اور میں ہوں جسے ...

    مزید پڑھیے

    اگر سجدوں میں سوز دل نہیں ہے

    اگر سجدوں میں سوز دل نہیں ہے عبادت کا کوئی حاصل نہیں ہے بھٹکنے سے بھی کچھ حاصل نہیں ہے سفر کی جب کوئی منزل نہیں ہے زبان حال سے کہتی ہیں لاشیں محبت کا کوئی قائل نہیں ہے اثر جس پر نہ ہو آہ و فغاں کا وہ سچ مچ پیار کے قابل نہیں ہے یقیناً وہ یہیں ہوگا کہیں پر مرا دل گمشدہ فائل نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3