دستار بہت روئی دینار بہت رویا

دستار بہت روئی دینار بہت رویا
جب دام لگے میرے بازار بہت رویا


کچھ بھی نہ ہوا حاصل بے کار بہت رویا
جب ہوش میں آیا تو مے خوار بہت رویا


منہ زور تلاطم نے چھوڑا نہ سفینے کو
جب بس نہ چلا کوئی پتوار بہت رویا


ہم نے تو صنم تیری چپ چاپ پرستش کی
لیکن یہ دل بسمل ہر بار بہت رویا


تحریر میں جب اس نے خود اپنی نمائش کی
دیکھا یہ تماشہ تو اخبار بہت رویا


وہ آئے تسلی کو کیا خوب عنایت کی
جب چین ملا دل کو بیمار بہت رویا


پھولوں نے تو ہنس ہنس کے بس زخم دئے مجھ کو
پر دیکھ مجھے زخمی ہر خار بہت رویا